خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقے سردریاب سے پیر کے روز لاپتہ ہونے والی ڈھائی سالہ بچی کی لاش ملی ہے۔
جمعرات کی صبح نو بجے کے لگ بھگ سردریاب کے علاقے میں لوگوں نے بچی کی لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ لاش تحویل میں لی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ اسی بچی کی لاش ہے جو دو روز قبل لاپتہ ہو گئی تھی۔

مزید پڑھیں
-
ایک اور 7 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتلNode ID: 274261
-
زینب قتل کیس کے مجرم کو مزید2 مقدمات میں سزائے موتNode ID: 293771
-
ایک اور 'فرشتے' کے مارے جانے پر احتجاجNode ID: 420756
تھانہ محرر حامد جان نے بتایا کہ ڈھائی سالہ زینب گھر کے سامنے عصر کے وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی تاہم گھر نہ پہنچنے پر گھر والوں نے تلاش شروع کر دی۔ مساجد میں اعلانات کرائے گئے مگر بچی نہ ملی جس پر رات کے وقت بچی کے والد اور رشتہ داروں نے تھانہ پڑانگ میں بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔

تھانہ محرر حامد جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ وہ ابھی موصول نہیں ہوئی تاہم یہی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بھی واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس وقت ٹوئٹر پر جسٹس فار زینب کا ٹرینڈ چل رہا ہے، جس میں ملزموں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بسما سجاد نے بچی کی تصویری شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ایک اور دن، ایک اور خبر، ایک اور معصوم زینب کو اغوا اور ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا، ایسے جانور کیسے ہمارے معاشرے کا حصہ ہو سکتے ہیں۔‘
ہادی خان نامی صارف نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’وہ بہت چھوٹی تھی، تم نے میرا دل چیر دیا ہے‘












