دنیا بھر میں ہوائی سفر کی طرح جہاز کا سفر بھی متاثر ہوا ہے اور سنگاپور میں اس کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے کروز سروس شروع کی جائے گی جس کی منزل محدود ہوگی۔
اس کا نام 'کہیں نہ جانے والی کروز' یا 'کروز ٹو نو ویئر' ہوگا، تاہم ناقدین نے پیر کو تنبیہہ کی ہے کہ اس اقدام سے کورونا وائرس کے کیسز کے بڑھنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
مشتبہ کورونا کیس کے بعد لگژری کروز واپسNode ID: 501856
-
لگژری کروز اتوار سے دوبارہ سفر شروع کرے گاNode ID: 503871
-
سیاح گھروں میں، لگژری کروز کباڑ خانوں میں: تصاویرNode ID: 508881
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائی جانے والی سفری پابندیوں اور لوگوں سے بھری کشتیوں میں وائرس کے کیسز آنے کے باعث عالمی کروز انڈسٹری کا کاروبار تھم گیا تھا۔
ایشیا کی اہم بندرگاہ ہونے کی وجہ سے سنگاپور کے سیاحتی بورڈ نے کروز لائنز کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے تاکہ ایسی کشتیاں چلائی جائیں جو کہ سنگاپور سے نکلیں اور وہاں واپس آئیں۔
سنگاپور کے سیاحتی بورڈ کی ڈائریکٹر اینی چینگ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حکام مناسب اقدامات کریں گے تاکہ کشتیاں حفاظت کے ساتھ دوبارہ چل سکیں۔
ماحولیات پر کام کرنے والے عالمی نیٹ ورک فرینڈر آف دی ارتھ کی ایک پروگرام ڈائریکٹر مارسی کیور کا کہنا تھا کہ کشتیاں دوبارہ چلانے سے کووڈ کے کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کی کئی بندرگاہوں میں کروز انڈسٹری کا کووڈ 19 کے پھیلاؤ میں کردار ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشتیاں دوبارہ چلانے سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے سنگاپور ایئر لائنز نے اسی طرح کی پروازیں چلانے کے منصوبے کو ترک کیا تھا۔
'فلائٹس ٹو نو ویئر' یا 'کہیں نہ جانے والی پروازیں' چلانے کا مقصد ملک کی معیشت کو بحال کرنا تھا، تاہم اس کے ماحولیات پر اثرات کی وجہ سے اٹھنے والے شور کو مدِنظر رکھتے ہوئے سنگاپور نے یہ ارادہ ترک کر دیا۔
دنیا بھر میں کئی کروز لائنز، جن میں برطانیہ کی پی اینڈ اور کروزز اور ناروے کی ہرٹیگرٹن شامل ہے، نے بھی پابندیوں کے باعث اپنے سفر منسوخ کردیے ہیں۔
سنگاپور میں ان جگہوں پر وائرس کی زیادہ تصدیق ہوئی تھی جہاں کم تنخواہوں والے مہاجرین رہتے تھے، تاہم اس پر کافی حد تک قابو پر لیا گیا ہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں