ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو سمجھنا چاہیے کہ اس بیانیے کے ساتھ کسی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں۔
یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان نے جمعے کے روز ترکی پر معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی تھی۔ رکن ممالک کے سربراہان کا کہنا تھا کہ ترکی نے اگر بحیرہ روم کے متنازع پانیوں میں گیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے ’غیر قانونی‘ سرگرمیاں نہ روکیں تو معاشی پابندی لگائی جا سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ نیٹو کے ارکان ترکی اور یونان کے مشرقی بحیرہ روم میں تیل اور گیس کے ذخائر کے حوالے سے تنارع میں الجھے ہوئے ہیں۔ گذشتہ مہینے بحیرہ روم میں گیس اور تیل کے سروے کے لیے ترکی کی جانب سے جہاز بھیجنے پر کشیدگی مزید بڑھی تھی۔
یورپی یونین کے رکن ملک یونان نے ترکی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
ترکی نے 1974 میں قبرص کے شمالی حصے پر قبضہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ستمبر میں یونان اور ترکی نے 2016 میں معطل ہونے والے مذاکرات بحال کرنے کے حوالے سے امید کا اظہار کیا تھا۔ تاہم یونان کے مصر کے ساتھ ایک سمندری حد بندی کے معاہدے پر دستخط کے بعد ترکی نے برہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متنازعہ پانیوں میں جہاز بھیج دیا تھا۔
مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر پر جاری کشیدگی کے حوالے سے یورپین کمیشن اور یورپین کونسل نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو خبردار کیا تھا کہ وہ ہمسایوں کو دھمکانے سے باز رہیں۔
ترکی کو یورپی یونین کی جانب سے ایک ایسے وقت میں خبردار کیا گیا ہے جب ترکی کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ان کی ’یاوز‘ نامی ڈرل شپ قبرص کے ساحل کے ساتھ گیس اور تیل کے ذخائر کی تلاش 12 اکتوبر تک جاری رکھے گی۔ ترکی پہلے ہی یونان کی سمندری حدود میں تحقیق کے لیے جہاز بھیج کر یورپی یونین کو ناراض کر چکا ہے۔