چین کی وزارت خارجہ نے آسٹریلین تھنک ٹینک کے اس دعوے کی تردید کی ہے جس کے تحت کہا گیا تھا کہ سنکیانگ ریجن میں ہزاروں مساجد کو مسمار کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تھنک ٹینک نے کہا تھا کہ سنکیانگ میں 24 ہزار مساجد ہیں۔
آسٹریلین سٹریٹیجک پالیسی انسٹیٹیوٹ (اے ایس پی آئی) نے جمعرات کو ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 2017 سے حکومتی پالیسی کے تحت سنکیانگ میں 16 ہزار مساجد کو مسمار کیا گیا یا انہیں نقصان پہنچایا گیا۔
مزید پڑھیں
-
’اویغور مسلمانوں کے نظریات زبردستی تبدیل کیے جاتے ہیں‘Node ID: 445006
-
اویغور مسلمانوں کے’حقوق کی پامالی‘،چینی حکام پر پابندیاںNode ID: 491196
-
اویغور مسلمانوں سے سلوک ناقابل قبول ہے: فرانسNode ID: 507446
یہ اندازہ سٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر کے ذریعے اور 2017 سے قبل نو سو مذہبی مقامات کی سیمپلز سے لگایا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’چینی حکومت سنکیانگ کی اویغور علاقے کے ثقافتی ورثے کی شناخت ختم کرنے کے لیے جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے مہم چلا رہی ہے۔‘
’اویغوروں کی سماجی اور ثقافتی زندگیوں کو تبدیل کرنے یا ان کی زبان، موسیقی اور حتی کہ ان کے گھروں اور کھانے پینے کو بدلنے کے علاوہ چینی حکومت کی پالیسیاں ان کے ثقافتی ورثے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘
اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ’یہ ہتک آمیز افواہوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اے ایس پی آئی نے چین کے خلاف جھوٹ پھیلانے کے لیے بیرونی امداد حاصل کی ہے۔‘
