سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کا سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔
بدھ کو وفاقی حکومت کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
مزید پڑھیں
-
چینی سبسڈی: معاملہ نیب کو بھیجا جائے گا
Node ID: 483561
-
’شوگر کمیشن نے فیصلہ نہیں، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دی ہے‘
Node ID: 486411
-
شوگر انکوائری کمیشن اور اُس کی رپورٹ کالعدم قرار
Node ID: 499256
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے فیصلے میں حقائق کو نظر انداز کیا۔ ’یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے اس میں وفاقی حکومت کا کوئی مفاد نہیں۔ تکنیکی غلطیوں پر شوگر انکوائری کمیشن کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔‘
اس پر بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے کی تحقیقات تو مخلتف پہلوؤں سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی سمیت متعلقہ ادارے تحقیقات کریں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ صرف فیکٹ فائنڈنگ تھی۔ ’رپورٹ پر ابھی کاروائی شروع ہی نہیں کی گئی تھی۔‘
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ کمیشن کا نوٹیفکیشن گزٹ میں شائع نہیں ہوا۔ ’گزٹ نوٹیفکیشن میں تاخیر سے کمیشن کا کام متاثر کیسے ہوسکتا ہے؟‘
اٹارنی جنرل کے مطابق میشن نے انکوائری میں صرف حقائق کا تعین کیا تھا۔ ’ہائی کورٹ حقائق کو کیسے کالعدم کیسے قرار دے سکتی ہے۔‘
انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری سے کمیشن میں آئی ایس آئی کا نمائندہ شامل کیا گیا۔ ’کابینہ نے صرف انکوائری کیلئے معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجوایا۔‘
ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں وہ شوگر ملز گئیں جن کا آڈٹ بھی نہیں ہوا تھا۔ ’شوگر مل مالکان کو کمیشن کے قیام کا علم تھا۔‘
انہوں نے عدالت سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیا۔
