خلیجی ممالک میں کورونا کے باعث بے روزگار ہونے والے پاکستانی ورکرز کو وطن واپس لانے کے بجائے حکومت پاکستان نے ان کی نوکریوں پر بحالی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
یہ کوشش کامیاب ہو جاتی ہے تو ان ممالک میں 25 سے 30 ہزار ورکرز کا روزگار محفوظ ہو جائے گا اور مستقبل کی راہیں بھی کھلیں گی۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلٰی حکام کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین اور قطر میں بے روزگار پاکستانیوں میں وہ جو وطن واپس نہیں آ سکے ان کی بحالی کے لیے کمپنیوں کے ساتھ حکومتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔
مزید پڑھیں
-
وزارت اوورسیز پاکستانیز میں شکایت سیلNode ID: 347171
-
پاکستانیوں کو درپیش مسائل، زلفی بخاری کا امارات کا دورہNode ID: 493976
-
بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے ’فاسٹ ٹریک عدالتیں‘Node ID: 495941
حکام کے مطابق کورونا سے صرف ورکرز ہی متاثر نہیں ہوئے بلکہ کمپنیاں بھی خسارے کا شکار ہوئی ہیں اس لیے کچھ معاملات میں سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ کمپنیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ورکرز کو واپس بھیجنے کے بجائے کم تنخواہ پر دوبارہ رکھ لیں تاکہ حالات بہتر ہونے پر انہیں ویزہ وغیرہ کے لیے پھر سے رقم خرچ نہ کرنا پڑے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں اگر کسی کی تنخواہ پاکستانی ایک لاکھ روپیہ تھی تو اس کو فی الوقت 60 سے 70 ہزار میں گزارہ کرنا پڑے گا۔ اس حوالے سے ورکرز کو بھی اعتماد میں لینے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان کو سمجھایا جائے کہ بے روزگاری اور وطن واپسی سے بہتر ہے کہ موجودہ حالات میں نوکری بچائی جائے۔
پاکستانی ورکرز کے معاملات کو براہ راست دیکھنے والے ایک اعلیٰ افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس سلسلے میں وزارتی سطح پر بھی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت بحرین اور قطر کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اس کے علاوہ کمپنیوں کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلٰی حکام نے بتایا ہے کہ کویت میں پاکستانی ورکرز کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہاں سے انڈین ورکرز واپس جا رہے ہیں اور مارکیٹ میں جگہ بن رہی ہے اور پاکستانی سفارت خانے کو متحرک کیا ہے کہ وہ پاکستانی ورکرز کے لیے کوششیں تیز کر دیں۔
ایک سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ کویت نے 852 پاکستانی ہیلتھ پروفیشنلز کے انٹرویوز کیے تھے جن میں 504 کو سلیکیٹ کیا گیا ہے۔ اب کویت نے ان کے ویزوں کے اجرا کے لیے تعلیمی اسناد اور دیگر ضروری دستاویزات مانگی ہے جو اس ہفتے بھیج دی جائیں گی۔
مزید ہیلتھ پروفیشنلز کو کویت بھیجنے کے حوالے سے بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔
