Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

بیروت کی تعمیرِ نو کے لیے 15 ارب ڈالر درکار، امداد کی اپیل

بیروت میں تباہی کے باعث 3 لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
لبنان میں منگل کو ہونے والے دھماکوں کے بعد دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ سمیت دیگر تباہ شدہ مقامات کو مکمل بحال کرنے کے لیے 15 ارب ڈالر تک کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
لبنان کے اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے عرب نیوز کو بتایا کہ 15 ارب ڈالر کے لگائے گئے تخمینے میں نقصانات کی لاگت اور متاثرین کو ادا کیے جانے والے معاوضے کی رقم بھی شامل ہے۔
لبنان کے صدر کے مشیر خزانہ چربل کورداہی کا کہنا تھا کہ لبنان کی 70 فیصد تجارت بیروت کی بندرگاہ کے ذریعے ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کُل تجارت کا صرف 30 سے 40 فیصد حصہ ملک کے ہوائی اڈوں اور دیگر بندرگاہوں سے ممکن ہے، جبکہ شام کے ساتھ سرحد کھولنے سے مزید 20 فیصد تجارت میں سہولت مل سکتی ہے۔
’اس کا مطلب ہے کہ کم از کم پانچ ارب ڈالر کی درآمدات ملک میں داخل نہیں ہو سکیں گی، اور دو ارب ڈالر کی برآمدات آئندہ آٹھ ماہ کے لیے بند ہو کر رہ جائیں گی۔ اس سے تقریباً چار ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔
مشیر خزانہ نے واضح کیا کہ بین الاقوامی امداد کے بغیر لبنان اس تباہی سے اکیلے نہیں نمٹ سکتا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ امداد کے بغیر وہ تباہی سے اکیلے نہیں نمٹ سکتی (فوٹو: اے ایف پی)

لبنان کی ریلیف کونسل کے سیکرٹری جنرل محمد خیر نے عرب نیوز کو بتایا کہ بیروت کی تعمیر نو کے لیے دیگر ممالک کی مدد درکار ہوگی۔
’ہم ہر ایک ملک کے انتہائی مشکور ہوں گے اگر وہ بیروت کے کسی بھی تباہ شدہ علاقے یا محلے کی تعمیر نو کی ذمہ داری اٹھا لے، جیسا کہ 2006 میں اسرائیلی حملے کے بعد کیا گیا تھا۔‘
محمد خیر نے بے گھر افراد کی رہائش کے بندوبست کے لیے بھی اپیل کی جو لبنان کی حکومت خود مہیا کر نے کی اہل نہیں ہے۔
دھماکے کے باعث ہزاروں زخمی اور تقریباً 3 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
بیروت کے گورنر مروان عبود نے ضروری نقصانات کا تخمینہ 3 سے 5 ارب ڈالر کے درمیان لگاتے ہوئے بین الاقوامی کمیونٹی اور لبنان کے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
صحت کے شعبے سے وابستہ افسران نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'انہیں طبی ساز و سامان کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بالخصوص سرجری میں استعمال ہونے والے آلات کی قلت ہے۔'

لبنان کی 70 فیصد تجارت بیروت کی بندرگاہ سے ہوتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ماہر ماحولیات مصطفیٰ راد کا کہنا تھا کہ دھماکے سے ماحول پر ہونے والے اثرات کا اندازہ لگانا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ تباہی ہو سکتی تھی اگر ہوا کے زور سے نائٹرک ایسڈ سے بھرا ہوا دھوئیں کا بادل سمندر کی جانب نہ بڑھتا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا خدشہ تھا کہ فضا میں موجود امونیم نائٹریٹ موسم کی ٹھنڈک کا باعث بن سکتی ہے جس کی وجہ سے ایسڈ کی بارش ممکن ہے، لیکن فضا کے نمونوں کے ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ نائٹرک ایسڈ کا بادل سمندر کی جانب کہیں غائب ہو گیا تھا۔

شیئر: