پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ماتحت عدلیہ کو ججز کی کمی کا سامنا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے صوبے کی ہائی کورٹ نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ جس کے مطابق موجودہ تمام ججوں کی مدت ملازمت میں دو سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
اردو نیوز کو موصول ہونے والے ایک نوٹیفیکشن کے مطابق، جو کہ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، ماتحت عدلیہ کے تمام ججوں کی ریٹائرمنٹ عمر میں یک مشت دو سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سپریم کورٹ کا ججز کے خلاف توہین آمیز ویڈیو پر نوٹسNode ID: 487846
-
’ پہلے بھی ججز کی شکایات پر کارروائی نہیں کی‘Node ID: 488006
-
ججز کے خلاف ٹویٹ پر سپریم کورٹ کا از خود نوٹسNode ID: 492371
نوٹیفیکیشن کی عبارت کے مطابق 'ماتحت عدلیہ کو اس وقت ججوں کی شدید قلت کا سامنا ہے اسی لیے موجودہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر جو کہ پہلے 60 سال تھی اب بڑھا کر 62 سال کر دی گئی ہے۔ یہی ایک طریقہ ہے جس کے مطابق ججوں کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔'
لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے اس نوٹیفیکیشن کی تصدیق کی گئی ہے۔ تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ نئے ججوں کی بھرتی میں دشواری کی اصل وجہ کیا ہے۔
پنجاب میں ججوں کی کمی کوئی نیا معاملہ نہیں ہے حال ہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 'صرف پنجاب ہی نہیں ملک بھر کی عدالتوں میں ججز کی کمی ہے۔'
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت قانون کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق 'صرف پنجاب میں ججز کی سات سو 87 آسامیاں خالی ہیں جبکہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔'
اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر کی ماتحت عدلیہ میں کل زیر التوا مقدمات کی تعداد 18 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
