پاکستان کی سپریم کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ پر عمل درآمد سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کو تین ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناع پر فی الحال عمل درآمد روکتے ہوئے حکم دیا کہ سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس میرٹ پر درخواستوں کا فیصلہ کریں۔
مزید پڑھیں
-
چینی بحران کی رپورٹNode ID: 469606
-
چینی بحران رپورٹ پر ایکشن نہ لیا تو گلے پڑ جائے گی: شیخ رشیدNode ID: 480156
-
’شوگر کمیشن نے فیصلہ نہیں، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ دی ہے‘Node ID: 486411
منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت کے بعد حکم نامے میں قرار دیا کہ 'حکومت شوگر ملز کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔ حکومت اور ادارے قانون کے مطابق کارروائی کریں۔' عدالت نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کے خلاف غیر ضروری اقدامات نہ کیے جائیں۔
شوگر ملز مالکان کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وزرا بیان بازی کرکے میڈیا ٹرائل کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیان بازی سیاسی معاملہ ہے اس میں مداخلت نہیں کر سکتے، تاہم بعد ازاں عدالت نے شوگر کمیشن رپورٹ پر حکومتی عہدیداران کو بیان بازی سے بھی روک دیا۔
اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ 'یہ پہلا کمیشن ہے جس میں دو وزرائے اعلیٰ پیش ہوئے۔ وزیراعظم کے قریب ترین ساتھی کو بھی کمیشن میں پیش ہونا پڑا۔ کیا 20 شوگر ملز آسمان سے اتری ہیں جو ان کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔ سندھ ہائی کورٹ نے جس طرح کارروائی سے روکا وہ خلاف قانون ہے۔ چاہتے ہیں پیٹرول کمیشن سے پہلے حکم امتناع والا مسئلہ حل ہو۔ عوامی مفاد کا معاملہ ہے چاہتے ہیں سپریم کورٹ مقدمے کا فیصلہ کرے۔'
