’ہمیں دوسروں کے پاس جانا پڑا کیونکہ ملک جس حال میں ملا وہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا‘ (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال سے پیسہ اکٹھا کر رہا ہوں، کبھی پاکستانیوں سے پیسہ مانگنے پر شرم نہیں آئی۔ شرم تب آتی ہے جب دوسروں سے پیسے مانگنے پڑے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 'آپ جو مرضی کر لیں لیکن جب آپ غیروں کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں تو وہ ملک کے لیے شرم کی بات ہوتی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں دوسروں کے پاس جانا پڑا کیونکہ ملک جس حال میں ملا وہ دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔‘
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ملک کے لیے باپ کی طرح ہوتا ہے اور قوم اس کے بچے ہوتی ہے۔
'اگر میرے بھوکے ہوں، علاج نہ کروا سکتے ہوں، تو کیا میں اس وقت کسی بادشاہ کی طرح رہوں گا، اپنے خرچے کم نہیں کروں گا؟'
وزیراعظم نے کہا کہ جب وہ واشنگٹن گئے تو کُل خرچہ سڑسٹھ ہزار ڈالر تھا جبکہ نواز شریف اور زرداری دور کے واشنگٹن دوروں کے اخراجات اس سے کئی گنا زیادہ تھے۔
’ایک طرف وہ ان سے پیسے مانگنے جاتے تھے اور دوسری طرف اتنا خرچہ کرتے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوری معاشروں میں حکمران ایسا کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
عمران خان نے اپنے یو این کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا وہ ایک اعشاریہ باسٹھ ہزار ڈالر میں ہوا۔ ’زرداری نے یہی دورہ 13 لاکھ، نواز شریف نے 11 لاکھ اور شاہد خاقان عباسی نے 07 لاکھ ڈالر میں کیا۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’زرداری نے یو این کا دورہ 13 لاکھ جبکہ نواز شریف نے 11 لاکھ میں کیا (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے بتایا کہ حکومت میں آنے کے بعد اخراجات کم کیے۔ ’پی ایم ہاؤس کے 534 ملازمین کی تعداد آدھی کر دی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اب بھی مزید ملازمین کم کیے جا سکتے ہیں تاہم اس مشکل دور میں کسی کو بے روزگار نہیں کرنا چاہتے۔ 'اب تک دو سو پناہ گاہیں بنائی جا چکی ہیں، ہر اس شہر میں بنائے جائیں گے جہاں مزدور طبقہ کام کے لیے آئے۔'
وزیراعظم نے کورونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے حوالے سے حکومت کسی کنفیوژن کا شکار نہیں تھی ہم نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کیے۔
’ہم نے لوگوں کو صرف بیماری نہیں بلکہ بھوک سے بھی بچایا ہے، صوبوں نے اپنے اقدامات کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے بہت دباؤ تھا لیکن ہمیں غربت کا بھی احساس تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے نقصانات زیادہ ہیں (فوٹو: روئٹرز)
وزیراعظم نے کہا کہ تیرہ مارچ سے اب تک ایک بیان میں بھی تضاد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب دنیا مان رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے نقصانات زیادہ ہیں۔ ’امریکی ریاستیں بیماری پھیلنے کے باوجود لاک ڈاؤن کھول رہی ہیں‘
عمران خان نے بتایا کہ یہ حکومت کی بہترین خارجہ پالیسی ہی ہے کہ آج امریکہ ڈو مور کہنے کے بجائے درخواست کرتا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے مدد کریں۔