Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
منگل ، 01 جولائی ، 2025 | Tuesday , July   01, 2025
منگل ، 01 جولائی ، 2025 | Tuesday , July   01, 2025

ورچول اجلاس میں شرکت ممکن:فواد چوہدری

مسلم لیگ ن نے ورچوئل اجلاس کی مخالفت کی تھی۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار دیا ہے۔ 
کورونا کے حوالے سے ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر فواد چودھری نے اجلاس میں نہ جانے کا اعلان کیا تھا جس کے ڈپٹی سپیکر نے نوٹس کے ذریعے انھیں بریفنگ کے لیے طلب کیا۔
جمعہ کو فواد چودھری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ '‏ڈپٹی سپیکر کی خواہش کے احترام میں آج پارلیمان جانے کا ارادہ کیا، لیکن تین پارلیمانی رپورٹرز اور دو سینیٹرز کے کورونا مثبت آ گئے ہیں اور یہ اب طے ہے کہ ان کو کورونا پارلیمان کی عمارت سے لگا لہذا ارادہ ملتوی کر رہا ہوں۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’امید ہے جلد ورچوئل سیشن بلایا جائے گا جہاں تسلی سے بات ہو سکے گی۔'
دوسری جانب اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی پریس گیلری اور لابی دونوں ہی آج بند رکھی گئی ہیں۔ جن تین پارلیمانی رپورٹرز میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے وہ گزشتہ تین چار دن پریس گیلری میں ہی موجود رہے۔
حکام نے فیصلہ کیا کہ گیلری ڈس انفیکٹ کیے جانے کے بعد ہی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس لیے رپورٹرز سے اجلاس کی ورچوئل کوریج کی درخواست کی گئی ہے۔ 
یہ پارلیمانی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ معمول کے اجلاس کی کوریج کرنے والے صحافی ایوان کی پریس گیلری میں موجود نہیں ہیں۔ 
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے رکن منیر اورکزئی طبیعت خراب ہونے پر اپنی نشست پر گئے۔ ان کو بعد ازاں پولی کلینک ہسپتال منقتل کیا گیا جہاں ان کی طبیعت بہتر بتائی جاتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا بلڈ پریشر کم ہو گیا تھا۔
ابتدا میں قومی اسمبلی کا ورچوئل اجلاس بلانے کی تجویز سامنے آئی تھی۔ مسلم لیگ ن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ایس او پیز کے ساتھ معمول کا اجلاس بلانے پر زور دیتے ہوئے ریکوزیشن جمع کرا دی۔ حکومت نے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کرکے معمول کا اجلاس بلایا۔ 
اجلاس بلانے اور ایس او پیز طے کرنے کے عمل کے دوران ہی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نہ صرف خود کورونا کا شکار ہے بلکہ ان کے بچے بھی اس مرض میں مبتلا ہوگئے۔ 

دو ارکان قومی اسمبلی اور دو سینیٹرز کے بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

اجلاس شروع ہونے سے ایک دن قبل سپیکر اسد قیصر کی طبیعت خراب ہوئی تو انھیں نجی ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا تھا۔ 
اجلاس میں شرکت کے لیے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا تھا۔ ٹیسٹ کے نتائج میں دو ارکان قومی اسمبلی اور دو سینیٹرز بھی کورونا سے متاثرہ نکلے جنھیں قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ 
کورونا سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بحث کے لیے ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز اور وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت نہیں کی۔  
اجلاس کے لیے اگرچہ ایس او پیز بنائے گئے تھے لیکن ارکان کی جانب سے ان پر عمل درآمد کا فقدان نظر آیا۔ تین دن کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر کی جانب سے بارہا ارکان کو ایس او پیز پر عمل کرنے اور دور دور بیٹھنے کے لیے کہا جاتا رہا ہے۔ 

شیئر: