پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار دیا ہے۔
کورونا کے حوالے سے ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر فواد چودھری نے اجلاس میں نہ جانے کا اعلان کیا تھا جس کے ڈپٹی سپیکر نے نوٹس کے ذریعے انھیں بریفنگ کے لیے طلب کیا۔
مزید پڑھیں
-
’فاصلے سے بیٹھیں، کچہری مت لگائیں‘Node ID: 478246
-
وزیراعظم یا تو سادہ ہیں یا پھر کرپٹ: بلاول بھٹوNode ID: 478451
-
فردوس عاشق نے لابنگ کے ذریعے وزارت حاصل کی تھی: فواد چوہدریNode ID: 478751
جمعہ کو فواد چودھری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ 'ڈپٹی سپیکر کی خواہش کے احترام میں آج پارلیمان جانے کا ارادہ کیا، لیکن تین پارلیمانی رپورٹرز اور دو سینیٹرز کے کورونا مثبت آ گئے ہیں اور یہ اب طے ہے کہ ان کو کورونا پارلیمان کی عمارت سے لگا لہذا ارادہ ملتوی کر رہا ہوں۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’امید ہے جلد ورچوئل سیشن بلایا جائے گا جہاں تسلی سے بات ہو سکے گی۔'
دوسری جانب اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی پریس گیلری اور لابی دونوں ہی آج بند رکھی گئی ہیں۔ جن تین پارلیمانی رپورٹرز میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے وہ گزشتہ تین چار دن پریس گیلری میں ہی موجود رہے۔
ڈپٹی اسپیکر کی خواہش کے احترام میں اج پارلیمان جانے کا ارادہ کیا ، لیکن تین پارلیمانی رپورٹرز اور دو سینیٹرز کے کرونا مثبت آگئے ہیں اور یہ اب طے ہے کہ ان کو کرونا پارلیمان کی عمارت سے لگا لہذا۶ ارادہ ملتوی کر رہا ہوں امید ہے جلد ورچوئل سیشن بلایا جائیگا جہاں تسلی سے بات ہو سکے گی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 15, 2020
حکام نے فیصلہ کیا کہ گیلری ڈس انفیکٹ کیے جانے کے بعد ہی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس لیے رپورٹرز سے اجلاس کی ورچوئل کوریج کی درخواست کی گئی ہے۔
یہ پارلیمانی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ معمول کے اجلاس کی کوریج کرنے والے صحافی ایوان کی پریس گیلری میں موجود نہیں ہیں۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے قومی اسمبلی کے رکن منیر اورکزئی طبیعت خراب ہونے پر اپنی نشست پر گئے۔ ان کو بعد ازاں پولی کلینک ہسپتال منقتل کیا گیا جہاں ان کی طبیعت بہتر بتائی جاتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا بلڈ پریشر کم ہو گیا تھا۔
ابتدا میں قومی اسمبلی کا ورچوئل اجلاس بلانے کی تجویز سامنے آئی تھی۔ مسلم لیگ ن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ایس او پیز کے ساتھ معمول کا اجلاس بلانے پر زور دیتے ہوئے ریکوزیشن جمع کرا دی۔ حکومت نے ریکوزیشن واپس لینے کی درخواست کرکے معمول کا اجلاس بلایا۔
اجلاس بلانے اور ایس او پیز طے کرنے کے عمل کے دوران ہی سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نہ صرف خود کورونا کا شکار ہے بلکہ ان کے بچے بھی اس مرض میں مبتلا ہوگئے۔
