سعودی وزیر خزانہ و قائم مقام وزیر اقتصاد ومنصوبہ بندی محمد الجدعان نے کورونا وائرس کے اقتصادی اثرات سے نمٹنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
نئے اقدامات کے تخت سعودی وژن 2030 کے متعدد پروگرام اور بڑے منصوبوں کے لیے بجٹ کم کردیے گئے ہیں جبکہ مہنگائی الاونس یکم جون سے معطل کرنے اور ویلیو ایڈیڈ ٹیکس (ویٹ) پانچ فیصد کے بجائے پندرہ فیصد تک بڑھا نے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب جاری بیان میں وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام سرکاری ملازمین، وزارتوں، محکموں اور کارپوریشنوں، اتھارٹیز، مراکز اور سرکاری پراجیکٹس پر کام کرنے والے ایسے تمام افراد جو سول سروس قانون کے تحت نہیں آتے کو دی جانے والی مالی سہولتوں کا جائزہ لینے کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
جز وقتی ڈیوٹی سے متعلق نئے ضابطے کیا ہیں؟Node ID: 477796
-
20 رمضان کے بعد کرفیو میں نرمی برقرار رہے گی؟Node ID: 478086
-
پٹرول کے نئے نرخ، بڑی کمی کا اعلانNode ID: 478096
وزیر خزانہ کے مطابق کمیٹی کو 30 کے اندر سفارشات پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔
محمد الجدعان نے مزید کہا کہ ملک عالمی وبا کورونا کے سنگین بحران سے گزر رہا ہے جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
ان کے مطابق ملکی معیشت کو بحران سے بچانے اور اسے مالیاتی اور اقتصادی اثرات سے کم از کم خسارے کے ساتھ نکالنے کے لیے بعض اقدامات ضروری ہوگئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے زور دے کر کہا کہ نئے اقتصادی اقدامات طبی، سماجی اور اقتصادی منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے پہلے سے کیے جانے والے اقدامات کا تسلسل ہیں۔
’حکومت بحران کو شدید بننے سے روکنے کی خاطر مقامی شہریوں، مقیم غیر ملکیوں اور معیشت کے تحفظ کے لیے پیشگی ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔‘

محمد الجدعان کہا کہ وبا کے پھیلنے کی وجہ سے عالمی بحران نے سعودی معیشت کو تین جھٹکے دیے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک سرکاری خزانے کی کارکردگی اور اس کے استحکام پر زبردست طریقے سے اثرانداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ اس لیے ان جھٹکوں سے معیشت کو بچانے کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہو گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق کورونا کے بحران نے تیل کی طلب غیر معمولی حد تک کم کردی جس سے تیل کے نرخ متاثر ہوئے اور تیل کی آمدنی جس پر قومی بجٹ کا انحصار ہے انتہائی حد تک کم ہوگئی ہے۔
’بحران کے باعث حکومت کو سعودی شہریوں اور غیر ملکیو ں کی صحت و سلامتی کے لیے ضروری حفاظتی اقامات کرنا پڑے۔ اس حوالے سے کئی اقدامات کیے گئے جن کا نتیجہ مملکت میں بیشتر اقتصادی سرگرمیوں کی معطلی یا بڑے پیمانے پر کمی کی صورت میں برآمد ہوا۔ اس سے تیل کے علاوہ ہونے والی آمدنی اور شرح نمو بھی متاثر ہوئی ہے۔‘
محمد الجدعان نے مزید کہا کہ کورونا بحران کے باعث سرکاری بجٹ میں ہنگامی ضروریات کی تکمیل کے لیے ایسے اخراجات کا اضافہ کرنا پڑا جو بجٹ میں شامل نہیں تھے اور جن کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی.
حکومت نے صحت، خدمات، علاج اور کورونا سے بچاؤ کی استعداد بڑھانے کے لے شعبہ صحت کو اضافی بجٹ دیے جبکہ سعودی شہریوں کی ملازمتیں بچانے، وبا کے اثرات کم کرنے اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے بھی ریلیف فنڈ منظور کرنا پڑے۔
