امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کے حوالے سے چین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پر ہرجانے کا دعوی کیا جا سکتا ہے جس کے ردعمل میں چین نے صدر ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا ہے کہ امریکی سیاستدان اپنے عوام کی توجہ ’مسائل‘ سے ہٹانے کے لیے ’جھوٹ‘ کا سہارا لے رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے پیر کو میڈیا بریفنگ میں کہا تھا کہ ’ہم چین سے خوش نہیں ہیں۔ ہم اس تمام صورتحال سے خوش نہیں ہیں کیونکہ یہ جہاں پیدا ہوا تھا اسے وہیں روکا جا سکتا تھا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ’ ان کو ذمہ دار‘ ٹھہرانے کے بہت سارے آپشنز موجود ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
انڈیا: 'اگر حالات ایسے ہی رہے تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے'Node ID: 474966
-
کورونا وائرس سے اٹلی میں ڈیڑھ سو سے زیادہ ڈاکٹرز ہلاکNode ID: 475006
-
دنیا میں 30 لاکھ متاثرین، 80 فیصد یورپ و امریکہ میںNode ID: 475101
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے منگل کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکی سیاستدان مسلسل سچ کو نظرانداز کر رہے ہیں اور ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ان کا صرف ایک مقصد ہے کہ وبا کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری سے نظریں چراؤ اور اس معاملے سے لوگوں کی توجہ ہٹاؤ۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکی سیاستدانوں کو اپنے مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے اور وبا کو پھیلنے سے جلد سے جلد روکنے کے طریقے ڈھونڈنے چاہیں۔‘
واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس کو لے کر دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان کشمکش بڑھ رہی ہے۔

امریکی صدر سے بریفنگ میں سوال کیا گیا کہ ایک جرمن اخبار کے اداریے میں چین کو کہا گیا ہے کہ وہ وائرس کی وجہ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے طور پر 165 ارب امریکی ڈالر ادا کرے، کیا امریکہ بھی ایسے ہی کرے گا؟
جس پر امریکی صدر نے کہا کہ ’ہم اس سے کچھ زیادہ آسان کر سکتے ہیں۔ جرمنی اپنے حساب سے چیزوں کو دیکھ رہا ہے اور ہم اپنے حساب سے، ہم نے ابھی رقم کا تعین نہیں کیا ہے۔‘
امریکہ اور آسٹریلیا اس سے قبل چین سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیں کہ اس بیماری نے عالمی وبا کی شکل کیسے اختیار کی۔
چین نے منگل کی بریفنگ میں آسٹریلیا میں مقیم اپنے سفارت کار کی بھی حمایت کی جنہوں خبردار کیا تھا کہ اگر آسٹریلیا نے وائرس کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تو چین اس کے ردعمل میں درآمدات کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔
