خالد مقبول نے کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
وفاقی حکومت کی جانب سے میئر کراچی کو ایک ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی ادائیگی کے اعلان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت کا اعلان کر دیا ہے، اس بار ایم کیو ایم کو ایک کے بجائے دو وزارتیں دینے کا فیصلہ ہوا ہے۔
اتوار کو گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم کے بہادر آباد مرکز کا دورہ کیا اور متحدہ رہنماؤں سے ملاقات کی جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینیر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ان کے معاملات طے پا گئے ہیں لہٰذا ان کی جماعت نے وفاقی کابینہ میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد مثالی ہے اور یاد رکھا جائے گا۔'
رواں سال جنوری میں ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے حکمران جماعت کی جانب سے کراچی کو فنڈز نہ دیے جانے کا جواز بنا کر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے متحدہ کو منانے کی کافی کوشش کی گئی تھی لیکن معاملات طے نہیں ہو سکے تھے۔ تاہم اتوار کو گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کے بعد کیو ایم نے اس حوالے سے مثبت پیشرفت کا عندیہ دیا۔
جنوری میں وفاقی کابینہ سے علیحدگی کے وقت متحدہ نے یہ شکوہ بھی کیا تھا کہ ان کو صرف ایک وزارت ملی ہے، جس پر سوال اٹھایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم بھی تو ایم کیو ایم رہنما ہیں۔
تاہم متحدہ نے مؤقف اپنایا تھا کہ چونکہ فروغ نسیم کو وزارت پی ٹی آئی نے اپنی ضرورت کے تحت دی تھی، لہٰذا اسے متحدہ کے حصے میں شمار نہ کیا جائے۔
تحریک انصاف سے معاملات طے پانے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ متحدہ کو وفاقی کابینہ میں اب دو وزارتیں دی جائیں گی۔
خالد مقبول کے مطابق فیصل سبزواری بھی کابینہ کا حصہ ہوں گے (فوٹو: ٹوئٹر)
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کنوینیر کے عہدے پر رہتے ہوئے وزارت نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ متحدہ کی طرف سے مرزا امین الحق اور فیصل سبزواری وفاقی کابینہ کا حصہ بنیں گے۔
علاوہ ازیں گورنر سندھ نے ایم کیو مرکز پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے کراچی اور حیدر آباد میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے سات ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دے دی ہے، جس میں سے ایک ارب روپے میئر کراچی وسیم اختر کو دیے جا چکے ہیں۔
عمران اسماعیل نے مزید بتایا کہ حیدر آباد کے میئر کو بھی ایک ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے بھی فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔