ام یحییٰ چیف شیف کے طور پر کام کررہی ہیں (فوٹو: مزمز)
سعودی عرب میں ایک بڑی تبدیلی یہ آرہی ہے کہ خواتین جس قسم کی سرگرمیوں سے ماضی میں دور رہتی تھیں اب ان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگی ہیں۔
خواتین کے لیے سعودی عرب میں ریستوران کھولنا اور اس میں کام کرنا ماضی قریب تک ایک خواب تھا۔
مزمز نیوز ویب سائٹ کے مطابق تبوک میں ایک خاتون ام یحییٰ کے نام سے معروف ہیں۔ انہیں انواع و اقسام کے مقامی کھانے تیار کرنے کا شوق ہے۔
ام یحییٰ نے تبوک میں ریستوران کھولا ہے جس کی پورے علاقے میں دھوم ہے۔ ام یحییٰ چیف شیف کے طور پر کام کررہی ہیں جبکہ ان کی بیٹیاں کھانے تیار کرنے میں دست و بازو بنی ہوئی ہیں۔ ان کے بیٹے بھی ریستوران میں ان کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
خواتین کے لیے ماضی قریب تک ریستوران کھولنا ایک خواب تھا (فوٹو: مزمز)
ام یحییٰ اور ان کے بچوں نے مقامی شہریوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔
ام یحییٰ کا کہنا ہے کہ ’ سعودی شہری گھریلو انداز کے بنے ہوئے کھانوں کے شوقین ہیں۔ انہیں جدید طرز کے ریستورانوں میں پیش کیے جانے والے کھانے اتنے پسند نہیں جتنے گھریلو کھانے اچھے لگتے ہیں۔ اسی سوچ نے مجھے ریستوران کھولنے کی تحریک دی۔‘
ام یحییٰ کا کہنا ہے ’ اپنے ریستوران میں کئی ایسی ڈشوں کا اضافہ کیا ہے جو ہمارے معاشرے میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔‘
ایم بی سی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’جو لوگ ماضی قریب تک ریستوران کھولنے کے حوالے سے تنقید کرتے تھے اب وہ خود میرے ریستوران آکر ہمارے تیار کردہ کھانے مزے لے کر کھاتے ہیں۔‘
’میرے بچوں کے حوصلے بلند ہیں۔ فخر ہے کہ پورے خاندان نے مل جل کر اچھا پروجیکٹ شروع کیا اور اب اسے کامیابی تک پہنچانے میں لگے ہوئے ہیں۔‘
ام یحییٰ کی ایک بیٹی نے بتایا ’ ریستوران میں کام کرتے ہوئے دقت بھی محسوس ہوتی ہے۔ ابھی تک کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو ریستورانوں میں سعودی لڑکیوں کو کام کرتے ہوئے دیکھ کر برا مناتے ہیں۔‘
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں