کراچی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد حکومت سندھ نے ایک ہسپتال کو اس وائرس کے علاج کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ ایران سے فلائٹ آپریشن کو فی الفور معطل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ ابھی وہ مختص کیئے جانے والے ہسپتال کا نام نہیں بتا رہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس ہسپتال میں جان بچانے والی ادویات اور مشینری کی فوری فراہمی کے بعد اسے چار دنوں میں آپریشنل کر دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے نشاندہی کی کہ ہوائی اڈوں پر سکریننگ کا عمل ناقص ہے جس کی وجہ سے مریض کی نشاندہی نہ ہو سکی، ان کا کہنا تھا کہ مزید احتیاط کے لیے ایران کے ساتھ فضائی آپریشن کو معطل کر دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک صوبے بھر میں صرف ایک کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا ہے جو اس وقت آغا خان ہسپتال میں زیرِعلاج ہے جبکہ حکومت سندھ نے رواں ماہ کے دوران ایران سے آئے تمام افراد کا ڈیٹا اکھٹا کر لیا ہے اور ان سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں۔ ’یکم فروری سے اب تک 1500 افراد ایران سے سندھ آئے جن کی معلومات حاصل کر لی گئی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعے انہیں ہدایات دی جا رہی ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
چین: غیر مقامی باشندوں کو ووہان شہر چھوڑنے کی اجازتNode ID: 460996
-
کورونا کا خدشہ: سندھ کے تعلیمی ادارے بندNode ID: 461576
-
کورونا سے بچاؤ، ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ احتیاطی تدابیرNode ID: 461641
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ وہ تمام افراد کو مبینہ متاثرہ ممالک سے سفر کر کے آئے ہیں انہیں 15 دنوں تک گھر کے اندر رہنے اور دیگر لوگوں سے روابط منقطع رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے یونین کونسل کی سطح پر ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ پرائیویٹ اور فلاحی ہسپتالوں کے سٹاف کو بھی کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے خصوصی تربیت دی جا رہی ہے تا کہ وہ یونین کونسل کی جانب سے تشکیل کردہ ٹیموں کے ساتھ تعاون کر سکیں۔
صوبائی حکومت نے شہر قائد میں دو دنوں کے لیے سکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے، جس کی وجہ وزیراعلیٰ نے یہ بتائی کہ وہ تمام افراد جو رواں ماہ میں ایران سے آئے وہ گھر میں بچوں کے ساتھ رہے ہوں گے لہٰذا احتیاطاً دوسرے بچوں کو متاثر ہونے سے بچانے کے لیے سکولوں میں چھٹی دی گئی۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ کورونا وائرس کا شکار مریض یونیورسٹی کا طالب علم تھا اور 20 فروری کو کراچی واپس آنے کے بعد وہ معمول کے مطابق یونیورسٹی بھی گیا، تاہم تمام یونیورسٹیز اب بھی کھلی ہیں اور اس طالب علم سے رابطے میں آنے والے طلبہ اور ٹیچرز کو اس بابت کوئی ہدایت اور رہنمائی نہیں دی گئی۔
