قرارداد کا مسودہ تیونس اور انڈونیشیا نے سلامتی کونسل میں پیش کیا ہے۔فوٹو :ٹوئٹر
فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ ’امریکی امن منصوبہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔ یہ خود مختاری اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کا انکار ہے۔‘
روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا ہے۔
قرارداد کا مسودہ تیونس اور انڈونیشیا کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا۔
قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جنوری کو مشرق وسطیٰ کے لیے جس امن منصوبے کا اعلان کیا ہے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے بھی خلاف ہے۔‘
قرارداد کے مسودے پر گیارہ فروری کو ووٹنگ ہوگی۔فوٹو :ٹوئٹر
’اس امن منصوبے نے فلسطینی عوام کے حقوق، ان کی قومی امنگوں خصوصاً خودمختاری اور خود ارادیت کے حق کو سبوتاژ کردیا ہے‘۔
فلسطینی قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ ’مشرقی القدس سمیت فلسطینی علاقوں کا کوئی بھی حصہ اسرائیل میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔ یہ قانوناً غلط ہوگا‘۔
یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اس سے دو ریاستی حل سبوتاژ جبکہ پائدار منصفانہ اور جامع حل کے امکانات ختم ہورہے ہیں۔‘
فلسطینی قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ معتبر امن مذاکرات کے لیے بین الاقوامی اور علاقائی کوششیں تیز کی جائیں اور بین الاقوامی کانفرنس بھی جلد منعقد کی جائے۔‘
کویتی پارلیمنٹ نے بھی امریکی امن منصوبے کومسترد کردیا ہے ۔فوٹو :ٹوئٹر
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان فلسطینی قرارداد کے مسودے پر مذاکرات کے بعد گیارہ فروری کو ووٹنگ کریں گے۔ اس بات کا امکان ہے کہ امریکہ فلسطینی قرارداد کے مسودے کو ویٹو کرے گا۔
دریں اثناء کویتی پارلیمنٹ نے بھی مسئلہ فلسطین سے متعلق امریکی امن منصوبے کومسترد کردیا ہے۔ کویتی پارلیمنٹ کا اجلاس بدھ کو سپیکر مرزوق الغانم کی صدارت میں ہوا۔
ارکان پارلیمنٹ نے امریکی امن منصوبے سے ہونے والے نقصانات پر بحث کی درخواست کی تھی۔
کویتی پارلیمنٹ نے تمام عرب اور مسلم ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ’صدی کے سودے ‘ کے زیر عنوان امریکہ کے امن منصوبے کو مسترد کردیں اور فلسطینی عوام کی ثابت قدمی کی حمایت کریں۔