سعودی عرب جی 20 میں کاربن کے اخراج پر قابو پانے والا تیسرا ملک
اعدادوشمار کے مطابق سال 2018ء میں سعودی عرب میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج موجودہ اخراج سے نسبتا دوگنا تھا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب جی 20 ممالک کی فہرست میں تیسرا ملک بن گیا ہے جس نے ایندھن کے استعمال سے خارج ہونے والے کاربن پر تیزی سے قابو پا لیا ہے۔
تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سال 2018ء میں سعودی عرب میں کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کا اخراج موجودہ اخراج سے نسبتا دوگنا تھا۔
سعودی عرب میں ایندھن کے استعمال سے مہلک گیسوں کے اخراج میں 4.4 فیصد یا 26 ملین ٹن کمی واقع ہوئی ہے جب کہ2017 میں579 ملین ٹن اور 2018 میں 553 ملین ٹن ریکارڈ کی گئی تھی۔ گذشتہ ریکارڈ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کمی کی رفتار 2.4 فیصد تھی۔
موجودہ صورتحال میں سعودی عرب جی 20 کے پہلے پانچ ممالک کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔ اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا گیا ہے جو ایندھن کے استعمال سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ پر تیزی سے قابو پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ گروپ میں جاپان اور جرمنی کے بعد سعودی عرب ، فرانس اوربرازیل شامل ہیں۔
سعودی عرب کے کنگ عبد اللہ پٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹرکے محققین نے تازہ ترین تخمینوں کی بنیاد پر ایک تجزیہ شائع کیا ہے۔ اس تجزیے میں ریسرچ سنٹر کے محقق ڈاکٹر نکولس ہاورتھ نے کہا ہے کہ نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس جہت میں اصلاحات توقع سے کہیں زیادہ ہیں۔
2016 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں ہر سال پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوتا تھا۔
خیال رہے کاربن کے اخراج میں کمی کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سعودی عرب جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے ۔ اس اجلاس کے ایجنڈے میں آب و ہوا میں تبدیلی کو اہمیت دی گئی ہے۔
کنگ عبداللہ ریسرچ سینٹر کی تحقیق کے نتائج کے مطابق 2018 میں سعودی عرب میں توانائی کی شدت میں بہتری کی شرح 5.5 فیصد تھی جبکہ بین الاقوامی طور پر یہ اوسط 1.2فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔