Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025
پیر ، 09 جون ، 2025 | Monday , June   09, 2025

ٹفن سسٹم سے فیملی چلانے والی خاتون

منی الرشیدی نے کھانوں کی آمدنی سے پہلے اپنی بہن کو تعلیم دلائی فوٹو: الوطن
دنیا بھر میں بڑے بڑے کام صرف بڑے لوگوں نے نہیں بلکہ ایسے لوگوں نے کیے ہیں جو ذہنی، علمی، مالی اور سماجی اعتبار سے کمزور مانے جاتے ہیں۔
 معاشرے کے بیشتر لوگ انہیں کوئی اہمیت بھی نہیں دیتے لیکن بظاہر غیر اہم سمجھے جانے والے لوگ قوت ارادی سے کام لے کر ایسے کام انجام دیتے ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق منی الرشیدی جو ام عبدالعزیز کے نام سے معروف ہیں اچانک ذمہ داریوں کے مسائل میں گھر گئیں۔ فیملی کی دیکھ بھال کرنے والا ان کے سوا کوئی نہیں تھا۔ والدہ کی وفات کے بعد بہنوں میں سب سے بڑی تھیں۔ پورے خاندان کی ذمہ داریاں سنبھالنا پڑیں۔

منی الرشیدی کو والدہ کی وفات کے بعد خاندان کی ذمہ داریاں سنبھالنا پڑیں۔فوٹو: الوطن

منی الرشیدی نے طے کیا کہ انہیں اپنی ذمہ داریاں ہر حال میں پوری کرنا ہیں۔ پہلے سے وہ عوامی طرز کے کھانے تیار کرتی تھیں۔ یہیں سے ان کے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے اس شوق کو آمدنی کا ذریعہ بنا کر اپنی فیملی کی دیکھ بھال کا فریضہ انجام دوں۔
منی الرشیدی نے ابتدا میں کھانے تیارکرکے مارکیٹ لے جاتیں۔ پڑوسیوں ، رشتہ داروں اور واقف کاروں کو تقریبات کے لیے کھانے تیار کرکے فراہم کرتیں۔ 
رفتہ رفتہ پورے محلے اور پھر بریدہ شہر میں منی الرشیدی کی شہرت ہوگئی کہ وہ بہت اچھے کھانے تیار کرتی ہیں اور سستے بھی ہوتے ہیں۔ سب لوگ ان سے رجوع کرنے لگے۔
منی الرشیدی نے کمپنیوں، کارخانوں اور دفاتر کے کارکنان کے لیے ’ٹفن‘ سسٹم متعارف کرایا۔ جسے بیحد پسند کیا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے بریدہ میں ہونے والے مختلف میلوں میں بھی ان کے فوڈ سٹال پسند کیے جانے لگے۔
منی الرشیدی نے عوامی کھانوں کی آمدنی سے پہلے تو اپنی بہن کو کالت کی تعلیم دلائی جو اب بریدہ کی عدالتوں میں مقدمات لڑ رہی ہیں۔ بہن نے لافیکلٹی سے ماسٹرز بھی کرلیا ہے۔
منی الرشیدی نے اپنی بیٹی کو سائنس کی تعلیم دلائی ۔ اس نے بی ایس سی کیاہے۔

شیئر: