امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے پس منظر میں عراقیوں سے کہا تھا کہ وہ ایران کے تسلط سے چھٹکارا حاصل کرلیں۔ انہوں نے عراقی عوام کے نام اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ آزادی کے خواہشمند اور ایرانی تسلط کو مسترد کرنے والے لاکھوں عراقیوں کے نام میرا پیغام یہ ہے کہ یہی آپ لوگوں کی آزادی کا وقت ہے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے پر کوئی بھی حملہ ہوگا اس کا ذمہ دار ایران ہوگا۔ ٹرمپ نے ٹویٹر کے اپنے اکائونٹ میں زور دے کر کہا کہ بغداد میں امریکی سفارتخانے کا تحفظ عراقی حکومت کے ذمہ ہے۔ ایران عراق میں امریکی سفارتخانے پر حملے کے سلسلے میں تال میل پیدا کیے ہوئے ہے.
ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ ایران نے ایک امریکی شہری کو ہلاک اور بہت سارے لوگوں کو زخمی کردیا ہے۔ ہم نے طاقت کے ذریعے اس کا جواب دیا ہے ہمیشہ ایسا ہی کریں گے۔
مزید پڑھیں
-
عراق میں شفاف انتخابات کے لیے نئے قانون کی منظوریNode ID: 449991
-
ایران نے ایک اور آئل ٹینکر پر قبضہ کرلیاNode ID: 450661
اسکائی نیوز کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے اعلان کیا ہے کہ پینٹا گون جلد ہی امریکی سفارتخانے کی حفاظت کے لیے بغداد میں اضافی فورس بھیجے گا۔ انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عراقی قائدین کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔
Iran killed an American contractor, wounding many. We strongly responded, and always will. Now Iran is orchestrating an attack on the U.S. Embassy in Iraq. They will be held fully responsible. In addition, we expect Iraq to use its forces to protect the Embassy, and so notified!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) December 31, 2019
پومپیو نے عراق کے عبوری وزیراعظم عادل عبد المہدی اور صدر برہم صالح سے ٹیلیفون پر رابطے کر کے مطلع کیا ہے کہ امریکہ، عراق میں اپنے شہریوں کی حفاظت کرے گا۔
قبل ازیں عراقی ملیشیاؤں نے منگل کو بغداد میں امریکی سفارتخانے کے گیٹ ٹو کو عبور کرکے آگ لگادی۔ عراقی مظاہرین، عراقی حزب اللہ اور الحشد الشعبی تنظیم کے پرچم اٹھائے ہوئے تھے۔
العربیہ کے مطابق حملہ آور سفارتخانے کا ایک گیٹ نذر آتش کر کے سفارتخانے کے صحن تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ وہ اتوار کو ایران نواز عراقی حزب اللہ کے ٹھکانوں پر امریکہ کی فضائی بمباری کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔
حملہ آوروں نے سی سی کیمرے توڑ دیئے۔ پرچم نذر آتش کردیئے۔ سفارتخانے کے صحن میں سیکیورٹی گیٹ توڑ دیئے۔
حملہ آوروں نے امریکی سفارتخانے کے خارجی دروازوں کے قریب سیکیورٹی کے اسپیشل انتظامات کو تباہ کردیا۔
العربیہ اور الحدث ٹی وی چینلز کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ عراقی افواج نے حملہ آوروں سے امریکی سفارتخانے کے تحفظ کے لیے کوئی مداخلت نہیں کی۔
بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سیکیورٹی گارڈز نے الحشد الشعبی کے حامیوں پر وائس بم پھینکے۔
شاهد.. حرق البوابة الثانية للسفارة الأميركية في #بغداد ومحاولات مستمرة لاقتحامها pic.twitter.com/6sAVJugINi
— الحدث (@AlHadath) December 31, 2019
دوسری جانب سیکیورٹی فورس کی جانب سے آنسو گیس استعمال کرنے پر الحشد الشعبی کے 12 افراد زخمی ہوگئے۔ فورس نے حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی تھی۔ الحشد کے عہدیداروں کا دعوی ہے کہ امریکی سفارتخانے کے سامنے اس کے 62 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
عراقی وزیر داخلہ اور کئی ارکان پارلیمنٹ امریکی سفارتخانے کے صحن میں پہنچ گئے۔عراق کی عبوری حکومت کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے حملہ آوروں سے امریکی سفارتخانے کے سامنے سے دور چلے جانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے کسی بھی سفارتخانے یا قونصل خانے پر حملہ کیا یا چھیڑ چھاڑ کی تو اس پر سیکیورٹی فورسز سختی سے پیش آئیں گی اور قانون کے مطابق حملہ آور کو سزا دی جائے گی۔
عراقی وزارت دفاع نے خبردار کیا کہ عراقی حکومت ملک میں سفارتی مشنوں اور سفارتخانوں کے تحفظ کے سلسلے میں پرعزم ہے۔

عراقی چینل ’السومریہ‘ نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسپیشل فورس کے دستے بغداد کے مرکزی علاقے اور الجادریہ نیز الطابقین پلوں کے قریب بھاری تعداد میں تعینات کردیئے گئے ہیں۔
جائے وقوعہ کے تصویری مناظر سے اس بات کی تائید ہورہی ہے کہ قیس الخزعلی، ھادی العامری امریکی سفارتخانے پر حملہ کرنے والوں کی قیادت کررہے ہیں۔ یہ دونوں العصائب اور بدر ملیشیاؤں کے سربراہ ہیں۔
تصویری مناظر سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ الخراسانی ملیشیا کے رہنما ابو مہدی المہندس اور حمید الجزائری بھی امریکی سفارتخانے پر ہلہ بولنے والوں میں شامل تھے۔
عراقی چینل العہد نے ٹیلیگرام پر ایک تصویر جاری کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی جارحیت کو مسترد کرنے والے مظاہروں میں الحشد الشعبی کے سربراہ فالح الفیاض شریک ہیں۔
عراقی چینل السومریہ نے رپورٹ دی ہے کہ حزب اللہ کے دستوں نے بغداد میں امریکی سفارتخانے کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جب تک امریکی سفارتخانہ بند نہیں کیا جائے گا یا امریکی سفیر کو بے دخل نہیں کیا جائے گا تب تک دھرنا جاری رہے گا۔
