وزیر اعظم خان نے کہا ہے کہ 22برس پہلے ایک بات کی تھی اب بھی کہتا ہوں’ آج تک کسی کے سامنے نہیں جھکا سوائے اللہ کے اور کبھی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا ‘ ۔’آپ کا کیس صدر ٹرمپ کے سامنے رکھو ں گا اور آپ کو شرمندہ نہیں ہونے دوں گا‘۔
عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہاکہ’ وائٹ ہاﺅس میں امریکی صدر سے ملاقات کے لئے پرچیاں نہیں لایا ۔وہاں بیٹھ کر جیب سے پرچیاں نکال کر نہیں پڑھوں گا‘۔
وزیر اعظم نے واشنگٹن کیپٹل ون کے ایرینا میں پاکستانیوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ اسے امریکہ کی تاریخ میں اوورسیز پاکستانیوں کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جا رہا ہے۔ امریکہ کی مختلف ریاستوں کے علاوہ کینیڈا سے بھی پاکستانیوں نے شرکت کی۔
عمران خان نے افغان پالیسی کے حوالے سے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ بار بار کہتا رہا کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہوگا ۔میرے اس موقف پر مجھے بر بھلا کہا گیا ۔مجھے طالبان خان کہا گیا لیکن آج ساری دنیا کہہ رہی ہے کہ افغانستان میں فوجی حل نہیں نکل سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے پھر کہا کہ جو مرضی کرنا ہے کریں،پیسے واپس کر نا پڑیں گے۔ آج اپوزیشن اکٹھی ہے ۔ان کا مقصد صرف ایک ہے۔ یہ میرے منہ سے تین الفاظ سننا چاہتے ہیں،وہ ہے این آر او ۔ دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے،اب کوئی این آر او نہیں ہوگا مجھے باہر سے بھی سفارشیں بھجوائیں لیکن آج ہم کھڑے ہوگئے ہیں ،طاقتور کا احتساب شروع کردیا ۔ ان کی بے نامی پراپرٹی پکڑنا شروع کردی ہے ۔ یہ اربوں روپیہ باہر لے کر گئے ۔بیرون ملک بھی بات چیت کر رہے ہیں ۔ لوٹا ہوا پیسہ واپس لے کر آئیں گے ۔











