وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت حاجیوں کو پانچ ارب روپے واپس کر رہی ہے۔
وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سنیچر کو اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ یہ رقم تقریباً اس سبسڈی کے برابر ہے جو حکومت سے مانگی جا رہی تھی۔
بظاہر یہ معمول کی کاروائی لگتی ہے کہ حکومت عازمین حج سے درخواستوں کیساتھ کچھ اضافی رقم وصول کرتی ہے اور حج پر روانگی سے قبل انھیں یہ رقم بطور جیب خرچ دی جاتی ہے۔
لیکن کیا موجودہ حکومت کے دور میں ہی ایسا ہوا ہے یا ماضی میں بھی حاجیوں کو رقوم واپس کی جاتی ہیں؟
اس حوالے سے اردو نیوز نے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ وہ ماضی میں زکوۃ اور عشر کے وزیر تھے اس لیے وہ نہیں جانتے کہ حاجیوں کو بقایا رقم ادا کی جاتی ہے یا نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس سال حکومت نے یہ رقم حجاج کے لیے رہائش اور ٹرانسپورٹ کی مد میں بچائی ہے اور 20 سے 58 ہزار روپے حجاج کو واپس کیے جائیں گے۔
اس سوال کے جواب میں کہ جب پیسے حاجیوں کے ہیں تو پھر حکومت اس کا کریڈٹ کیوں لے رہی ہے، وزیرمذہبی امور نورالحق نے بتایا کہ ماضی میں یہ رقم دبا لی جاتی تھی لیکن اس باریہ رقم واپس کی جا رہی ہے۔
حج عمرہ کے امور سے وابستہ امتیاز الرحمان چودھری نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے رواں سال سرکاری حج اخراجات میں 70 سے 80 فیصد اضافہ کیا ہے اور اب رہائشوں کی مد میں رقم بچ جانے کا دعویٰ کررہی ہے جبکہ حقیقت میں وزارت مذہبی امور رہائش کا انتظام نہیں کر سکی جس کی وجہ سے حجاج کرام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ حجاج کو روانگی کے وقت رقوم کی واپس ماضی میں بھی ہوتی رہی ہے اور یہ معمول کا کام ہے کسی کا کریڈٹ نہیں۔
