پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا پر ضابطہ اخلاق لاگو کرنے والے ادارے پیمرا نے نجی ٹی وی چینلز پر طنز و مزاح کے پروگراموں کا نوٹس لیتے ہوئے چینلز کی انتطامیہ کو ہدایت کی ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کا مزاحیہ میمز، کا رٹونز اور فوٹو شاپ تصاویر کے ذریعے مذاق اڑانے اور تضحیک کرنے سے گریز کریں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پیمرا کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ان کے ادارے کی جانب سے بدھ کو ایک ایڈوائس جاری کی گئی ہے تاہم انہوں نے اس پر مزید تبصرے سے گریز کیا۔
ایڈوائزری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کو عوامی شکایات موصول ہوئی ہیں اور ’عوام کا خیال ہے کہ خبروں اور حالات حاضرہ کے چینلز ایسے طنزیہ رجحان کو فروغٖ دے رہے ہیں جس سے ملکی قیادت کی بدنامی ہوتی ہے اور ان کا ملک کے اندر اور عالمی سطح پر تاثر خراب ہوتا ہے۔‘
نوٹس کے مطابق مزاحیہ پروگراموں سے خواتین سیاستدانوں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر صحافیوں نے اس نوٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نجی ٹی وی پر ٹاک شو کی میزبانی کرنے والی اینکر ماریہ میمن نے نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’نئے پاکستان میں کسی قسم کے مذاق کی اجازت نہیں ہے۔‘
صحافی جبران پش امام نے کہا کہ ’پیمرا خود ایک مذاق بن چکا ہے اب کیا وہ خود پر پابندی تجویز کر رہے ہیں.‘
صحافی ریحان الحق نے لکھا ہے کہ مزاح پر پیمرا کا نوٹس حالیہ دنوں میں ان کی جانب سے سامنے آنے والی سب سے مزاحیہ چیز ہے۔
پیمرا کے ایک سابق چیئرمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ بجٹ اجلاس کے بعد اہم حکومتی شخصیات کو طنزو مزاح کا نشانہ بنایا جا رہا تھا شاید اسی تناظر میں ایڈوائس جاری کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پیمرا کا ضابطہ اخلاق پہلے ہی موجود تھا اس لیے کسی نئے ہدایت نامے کی ضرورت نہیں تھی۔‘









