پاکستان کے صوبے پنجاب کی ہائیکورٹ میں ایک مقدمے کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب حکومتی وکیل نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ملکہ برطانیہ کی طرف سے دیے جانے والا ’سر‘ کا خطاب واپس لینے کی مخالفت کر دی۔
مسٹر جسٹس مامون الرشید کی عدالت میں بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے درخواست دائر کر رکھی تھی کہ سابق وزیر اعظم نے ذاتی اثر رسوخ استعمال کر کے برطانیہ سے 'سر‘ کا خطاب حاصل کیا جبکہ وہ کرپشن کے مقدمات سے سزا یافتہ ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کا حکم جاری کیا جائے ۔
سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے نواز شریف سے سر کا خطاب واپس لینے کی درخواست کی مخالفت کر دی۔ عدالت کے روبرو وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 259کے تحت صدر پاکستان کی مشاورت سے نواز شریف کو برطانیہ نے ’سر‘ کا خطاب دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے معاملے کے 17 سال بعد عدالت سے رجوع کیا ہے جو کہ عدالتی ضابطے کے خلاف ہے۔