خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر کے متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے دفتر کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کے لیے 25،25 لاکھ روپے، جبکہ زخمی ہونے والے افراد کو دس دس لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس وقت وفاقی اور صوبائی قیادت پختونوں کے ساتھ ہے اور وہ پختونوں کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ تمام تر مسائل حکومت کے سامنے رکھے جائیں تاکہ حکومت موثر انداز میں میں ان کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں نہ کہ مسائل کو بنیاد بنا کر ایک غیر ضروری مہم جوئی میں اپنا وقت ضائع کریں۔‘
وزیراعلی کے مطابق صوبے کے تمام اضلاع بشمول قبائلی اضلاع میں عوام کے مسائل حل کرنا اور ان کو زندگی کی تمام تر سہولیات مہیا کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے جس کو پورا کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر دن رات محنت جاری ہے۔

صوبائی حکومت کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں اپنا 3 فیصد حصہ قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لیے مختص کرنا اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت اپنے کیے گئے وعدوں میں نہ صرف مخلص ہے بلکہ ان کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز شمالی وزیرستان میں خڑکمر کے علاقے میں پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں اور فوج کے درمیان جھڑپ کے بعد علی وزیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ محسن داوڑ کی چند ویڈیوز بھی سامنے آئیں جن میں وہ مقامی لوگوں سے واقعے کے بارے میں خطاب کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار ارکان محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اردو نیوز نے حکومتی معاوضے کے حوالےسے پشتون تحفظ موومنٹ کا مؤقف جاننے کی کوشش کی تاہم کئی کوششوں کے باوجود ان کے ساتھ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
خیال رہے کہ اتوار کو وزیرستان میں ہونے والی جھڑپ کے ایک روز بعد پیر کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کیا تھا۔
محسن داوڑ اور علی وزیر دونوں ارکان اسمبلی نے وزیرستان سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لیا، دونوں اس سے قبل پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ وابستہ تھے.
انہوں نے اسمبلی کے پلیٹ فارم سے بھی وزیرستان کے مسائل کے حوالے سے آواز اٹھائی، اسی دوران فاٹا انضمام کے حوالے سے چھبیسویں ترمیم بھی سامنے آئی جو محسن داوڑ نے ہی پیش کی تھی اور مںظور ہوئی۔
آئی ایس پی آر کا بیان
افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں پشتون تحفظ موومنٹ کے ایک گروپ نے شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی خڑکمر چیک پوسٹ پر دھاوا بولا۔
بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی ایم کا گروپ ایک روز قبل گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔
آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ اشتعال انگیزی کے باوجود چیک پوسٹ پر موجود فوجی جوانوں نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا۔ حملہ آوروں نے چیک پوسٹ پر سیدھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پانچ فوجی زخمی ہو گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فوجی جوانوں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں تین حملہ آور ہلاک جبکہ دس زخمی ہو گئے۔ تمام زخمیوں کو آرمی کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔









