اسلام آباد... وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو مغربی سرحد پر افغانستان کےساتھ مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔پلوامہ واقعہ کے بعد مشرقی سرحد پر بھی کشیدہ صورتحال سے گزررہے ہیں۔ موجودہ کشیدہ صورتحال کے باعث ملک میں اتحاد پیدا ہو رہاہے ۔اسلام آباد میں بزنس لیڈرز سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام امن کے لئے ناگزیر ہے۔ یورپین یونین کے جی ایس پی پلس دینے پر شکر گزار ہیں۔ہمارا کوئی سوئس اکاونٹ اور کینیڈین پاسپورٹ رکھنے کا ارادہ نہیں ۔یہاں رہ رہے ہیں اور رہیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 175 ممالک کو ای ویزاکی سہولت اورسیاحت کوفروغ دے رہے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کا امیج بیرون دنیا میں مثبت نہیں۔انہوںنے کہا کہ اپوزیشن سے مل کر دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی طے کریں گے۔ تمام رہنماوں کو اعتماد میں لے کر قومی اتفاق رائے سے آگے بڑھیں گے۔ وزیراعظم کی منظوری کی بعد شہباز شریف، آصف زرداری اور فضل الرحمان کو خط لکھنے جا رہے ہیں۔ تمام پارلیمانی لیڈروں کو دفتر خارجہ میں بھی مدعو کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو پتہ ہونا چاہئیے کہ دہشت گردی سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ ملک میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اقدامات پر دیگر سیاسی جاعتوں کو مشاورت کے لئے دعوت دوں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس وسائل کی کمی نہیں صرف ان وسائل کے بہترین استعمال کا مسئلہ ہے۔ ملک سرکاری اداروں میں کرپشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ افراد کو پکڑنا آسان نہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو نیا اعتماد دیا ہے۔