Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025

ہندوستانی پائلٹ کو حوالے کرنے میں جلدی کی،بلاول

اسلام آباد... پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود خارجہ پالیسی، معیشت اور دہشت گردی پر حکومت کےساتھ کام کرنے کےلئے تیار ہیں۔2ایٹمی قوتوں پاکستان اور ہندکے درمیان جنگی کشیدگی کا ذمہ دار مودی ہے۔یو این قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے۔دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران بلاول نے ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثابت کیا کہ پاک فضائیہ دنیا کی بہترین فضائیہ ہے۔ قوم کو پائلٹ حسن صدیقی پر فخر ہے۔ایل اوسی پر شہادت پانے والے جوانوں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کے معاملات پر قومی مفاد میں حکومت کے ساتھ ہیں۔ کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں لیکن وزیراعظم نے ہندوستانی پائلٹ کو حوا لے کرنے میں جلدی کی۔بلاول نے کہا کہ مشکل کی گھڑی میں عسکری قیادت کا کردار قابل تحسین ہے۔ آرمی چیف کوسراہتے ہیں کہ جنہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا۔بلاول نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی پروگرام اور بے نظیر بھٹو نے میزائل پروگرام دیا۔انہوں نے کہا کہ ہندنے 1971 کے بعد ننگی جارحیت کا ارتکاب کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرردادوں کی خلاف ورزی جاری ہے۔ انہوںنے کہا کہ پلوامہ کا حملہ کسی دوسرے ملک کے غیر ریاستی عناصر کی طرف سے نہیں تھا بلکہ کشمیر کے مقامی نوجوان کا ہند کے ظلم و ستم کے خلاف ردعمل تھا۔ دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ ہماری خود مختاری کا خیال رکھے۔ ڈرون حملے خود مختاری کی بد ترین خلاف ورزی تھے۔ کشمیریوں کو ان کا حق ملے تو وہاں خود ہی امن آجائےگا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی فائلوں پردھول بیٹھ گئی ہے۔حکومت نے او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط کیا۔ او آئی سی میں اپنا کیس پیش کرنے کا موقع ضائع کیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے پاک ہند کشیدگی کے دوران ذمہ دادی کا مظاہرہ کیا۔ عمران خان کو ہندسے امن قائم کرنے پر سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا۔ وزیر اعظم نے اِن کیمرا اجلاس میں شرکت نہ کی جو افسوسناک ہے۔ یہاں بھی ملکی سلامتی سے زیادہ اپنی انا کو مقدس سمجھا گیا۔انہوںنے کہا کہ اچھے اور برے طالبان، پنجابی طالبان اورکالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کا کیا ہوا۔ کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی متضاد پالیسی کیوں منظور کی گئی۔ کب تک دنیا کو کالعدم تنظیموں کے بارے میں معذرتیں پیش کرتے رہیں گے۔ کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے۔ دہشت گردی اور انتہا پسند کے خطرے سے جنگ کرنی ہوگی۔ کون سا خودمختار ملک ایسی تنظیموں کو برداشت کرتا ہے۔ پارلیمنٹ اور پاکستان کی یہ پالیسی نہیں ہونی چاہیے۔ان کا ٹرائل کیوں نہیں کیا جاتا۔ کیوں نیشنل ایکشن پلان پربھرپورعملدرآمد نہیں کررہے۔ کالعدم تنظیموں پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟۔ بلاول نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیر اعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد جمع ہوئی۔ اچھا ہے کہ قرارداد واپس لے لی گئی۔حکومت نے ایک اور یو ٹرن لے لیا۔مجھے معلوم نہیں کہ نوبل امن انعام کےلئے کیوں قرارداد آئی۔ افواج بارڈر پر شہید ہورہی ہیں اور نوبل انعام انعام کا کہا جارہا ہے۔ قرارداد ایوان میں منظور ہوتی یا مسترد، پاکستان کی جگ ہنسائی ہونی تھی۔
 

شیئر: