Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025
پیر ، 16 جون ، 2025 | Monday , June   16, 2025

ریستورانوں میں میوزک

رجا سایر المطیری ۔ الریاض 
میرا خیال ہے کہ ریستورانوں او رقہوہ خانوں میں میوزک شو پیش کرنے کا فیصلہ سعودی عرب میں میوزک کی صنعت کو فروغ دینے والا انتہائی اہم فیصلہ ہے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ تفریحات کو رواج ملے گا بلکہ میوزک کی صنعت بھی پروا ن چڑھے گی۔ فن کی مارکیٹ میں اس کے دور رس اثرات مرتب ہونگے۔ بڑے اور چھوٹے سعودی فنکاروں میں اسکی بدولت نئی توانائی پیدا ہوگی۔
سچی بات یہ ہے کہ حقیقی مارکیٹ کے بغیر کوئی فن پروان نہیں چڑھتا۔ جب تک مسابقت کا ماحول نہ ہو جب تک فن کی پذیرائی کرنے والے نہ ہوں۔ اس وقت تک اعلیٰ سے اعلیٰ درجے کا فن اپنی موت آپ مر جاتا ہے۔8ویں عشرے میں سعودی عرب میں میوزک کی جزوی مارکیٹ موجود تھی۔ کیسٹ کے رواج سے میوزک کی پذیرائی شروع ہوئی تھی۔ اس وقت سعودی عرب کے شہرو ںمیں فن کاروں کی تخلیقات فراہم کرنے والی کمپنیاں بھری ہوئی تھیں۔ ہر ہفتے میوزک کے ہزاروں کیسٹ فروخت ہوتے تھے ۔ کہہ سکتے ہیں کہ فن کے حوالے سے حقیقی سرگرمیاں پائی جارہی تھیں۔ میوزک تیار کرنے والے بڑے پیمانے پر تھے۔ گلوکار اچھی خاصی تعداد میں تھے۔ جزوی طور پر ہی سہی سعودی عرب میں فن مارکیٹ کسی نہ کسی شکل میں موجود تھی۔
بوجوہ نویں عشرے کے وسط سے یہ مارکیٹ ختم ہوگئی۔ میوزک تیار کرنے والی کمپنیاں غائب ہوگئیں۔ فنکار روپوش گئے۔ سعودی گانے کی چمک دمک ماند پڑ گئی۔اچھوتا پن ڈھیلا پڑ گیا۔ پیداوار میں کمی آگئی۔ تنوع ختم ہوگیا۔ سعودی تخلیق کار اپنے گھروں میں قید ہوگئے۔ فن کے اظہار کے مواقع ناپید ہوگئے۔ عوامی غنائی محفلیں کسی نہ کسی شکل میں برقرار رہیں تاہم جو خلا پیدا ہوا تھا انہیں یہ محفلیں پر نہیں کرسکیں۔ اس قسم کی محفلیں بہرحال محدود تھیں۔ سال میں 20سے زیادہ انکی تعداد نہیں تھی۔ یہ بات اسلئے زیادہ توجہ طلب ہے کیونکہ سعودی عرب کا رقبہ اور اس کی سماجی سرگرمیوں کا دائرہ بہت بڑا ہے۔
فن کی دنیا میں قحط کے ماحول اور اچھوتے پن میں غربت کی فضا کے عالم میں سعودی حکومت نے میوزک شو کی اجازت دیکر ایک طرح سے گانوں کی صنعت کو نئی زندگی عطا کی اور نئی امید دیدی ہے۔ اس کی بدولت کھلی مارکیٹ قائم ہوگی اور ہر رنگ کی موسیقی اور ہر طرح کے گانے سننے کو ملیں گے۔ ہزاروں ریستوران اور قہوہ خانے مملکت کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں۔ انکی بدولت میوزک اور گلوکاروں کو بہت بڑی مارکیٹ ہاتھ آجائیگی۔ اتنے بڑے پیمانے پر سعودی مارکیٹ نئے نئے فنکار جنم دے گی۔ فنکاروں میں اچھوتے پن کی ترغیب پیدا کرے گی۔
سعودی عرب جیسے بڑے ملک میں ہزاروں فنکار اپنے فن کا جادو جگا سکیں گے۔ ماضی میں ہم نے محمد عبدو، طلال مداح، علی عبدالکریم، سعد جمعہ ، خالد عبدالرحمان، مزعل فرحان ، فہد بن سعیداور فتی نجران جیسے گلوکار وںکو پنپتے اور عروج پاتے ہوئے دیکھا۔ اب یہ سب بیک وقت گاتے ہیں ، ایک دوسرے سے مسابقت بھی کرتے ہیں۔ آنے والے ایام میں بے شمار گلوکار نظر آئیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: