سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
حوثی باغی اپنی” ہٹ “ سے دستبردار نہیں ہوئے۔ انہوں نے الحدیدة اور اسکی بندرگاہوں سے انخلاءکا سمجھوتہ تو کرلیا لیکن سمجھوتے پر عمل درآمد نہ کرکے اپنی روایت برقرار رکھی۔ انہوں نے یمنی عوام کی انسانی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے راہداریاں کھولنے کی حامی تو بھرلی لیکن امدادی سامان کی ترسیل کیلئے راہداریاں کھولنے سے انکار کردیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ انہوں نے یمنی شہروں ، قصبوں اور بستیو ں کے اطراف بارودی سرنگوں کے فارم قائم کردیئے تاکہ خواتین اور بچے ہر دن بارودی سرنگوں سے اٹک کر جان کے نذرانے پیش کرتے رہیں۔ یہ ایسی صورتحال ہے جو بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے مداخلت کی طلب گار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ دہشتگرد حوثیوں کو بارودی سرنگیں صاف کرنے اور انکے نقشے یمنی حکومت کے حوالے کرنے کیلئے دباﺅ ڈالے۔ حوثی بندرگاہوں اورماہی گیر کے مقامات تک پر بارودی سرنگیں بچھائے ہوئے ہیں۔
حوثیوں کی حکمت عملی یہ ہے کہ یمنی عوام اپنے قانونی حکام کے زیر اثر علاقوں میں نہ جائیں۔ وہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات اور اماراتی ہلال احمر سے کھانے پینے کی اشیاءحاصل کرنے کیلئے اپنے شہروں ، قصبوں اور بستیوں سے نہ نکلیں۔ حوثی ہر روز کوئی نہ کوئی سنگین حرکت کر دیتے ہیں۔ وہ اب تک بچوں کو جنگ کے دوزخ میں جھونکنے کیلئے زبردستی عسکری تربیت دے رہے ہیں۔ حوثیوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ امدادی سامان کے ٹرک روک کر سامان چھین کر اسے بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کا دھندہ بھی کررہے ہیں۔ حوثی ہر پاکیزہ انسانی قدر کو اپنے قدموں تلے روند رہے ہیں۔ یہ اول درجے کے دہشتگرد ہیں۔