کراچی پریس کلب کی تزئین و آرائش
کراچی (صلاح الدین حیدر) کراچی میں ویسے تو درجنوں پرانی عمارتیں ہیں جن میں سے کئی ایک کو اب قومی سرمایہ قرار دے دیا گیا ہے۔ کراچی پریس کلب جو کہ مرکزی شہر میں صحافیوں اور میڈیا کے لوگوں کے لئے تفریح اور سیمینار وغیرہ کی جگہ ہے 150 سالہ پرانی عمارت ہے جس کی اب نئے سرے سے تزئین و آرائش کردی گئی ۔ملک کے ممتاز ڈاکٹر ادیب رضوی نے اس کا افتتاح کیا۔ قومی سرمایہ ہونے کے ناتے اس میں باہر سے کسی تبدیلی کی اجازت نہیں لیکن پھر بھی انگریزی اخبار اور سابق سندھ کے سیکرٹری شفقت رشید اخوند نے مشترکہ کوشش سے اسے نئی جہت دے دی ہے۔ جہانگیر صدیقی جو معروف بزنس مین ہیں انہوں نے اپنے اینڈومنٹ فاﺅنڈیشن ٹرسٹ کے تحت اس کی شکل صورت میں خوبصورت تبدیلیاں کی ہیں۔ عمارت اب بھی اپنی اصلی حالت میں ہی ہے لیکن اس کے در و دیواراور نچلی اور بالائی منزل پر رنگ و روغن کر کے اسے مثالی بنادیا ۔یہ اس تاریخی عمارت پارسی بیوہ کی ملکیت تھی،اس میں سے صحافیوں کی نظر کردیا تھا عمارت میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آتی گئی۔ نیاڈائننگ روم جہاں ممبران کو سبسڈی کے تحت بازار سے سستا کھانا مہیا کیا جاتا ہے۔ نچلی منزل پر سیٹنگ روم ہے جہاں سیمینار وغیرہ ہوتے ہیں۔ بالائی منزل پر کارڈ روم، لائبریری ہے ایک ہال بورڈ میٹنگ کے لئے مخصوص ہے۔ گراونڈ فلور پر میں وسیع و عریض صحن پریس کانفرنس کے لئے ہے۔ وہیں لان اور ایک مسجد بھی بنوا دی گئی ۔ کراچی پریس کلب 1955ءمیں قائم ہوا ۔ ایوب خان، بھٹو، جنرل ضیاءالحق کے دور حکومت میں صحافت پر پابندیوں کے خلاف ہر اول دستے کا کام سر انجام دیتا رہاے۔ ہر طرح کی تحریک یہی سے اٹھتیں۔ اس لحاظ سے کراچی کا پریس کلب نہ صرف ملک کا سب سے بڑا پریس کلب ہے بلکہ اپنے سینے میں کئی راز دفن کئے ہوئے ہے۔ یہ اب تزئین و آرائش کے بعد بے حد جاذب نظر اور خوبصورت ہوگیا۔ اس کی اعزازی لائف ممبر شپ حاصل کرنے والوں میں عبدالستار ایدھی، ائیر مارشل نور خان، ایئر مارشل اصغر خان، ملک کے مایہ ناز سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی، معروف شاعر احمد فرازاور حبیب جالب شامل ہیں۔