سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن سے متعلق فیصلہ کرکے مسلمہ امور کو ان کے صحیح فریم میں رکھ دیا۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے نئی زمینی صورتحال تخلیق کرنے کی کوشش کی تھی۔ بالاخر مایوسی انکے نصیب میں آئی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سویڈن میں طے شدہ معاہدے کے عین مطابق فیصلہ جاری کیا۔ سلامتی کونسل کے تمام ممبران نے اس سے اتفاق کیا۔ سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد نمبر 2216پر مبنی سیاسی حل کے ضابطوں کو تبدیل نہیں کیا۔
حوثی باغی یمن کے مختلف علاقوں میں ہیبتناک شکست کے بعد ہی سویڈن جانے پر مجبور ہوئے۔سب لوگ جانتے ہیں کہ یمنی عوام اور انکی آئینی حکومت کو مذاکرات میں فتح نصیب ہوئی۔ نیویارک سے اقوام متحدہ کا فیصلہ ایک طرح سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے مقابلے میں یمنی عوام کی فتح کے پروانے کی تصدیق کے مترادف ثابت ہوا۔ اب حوثیوں کے سامنے حیلے بازی اور دھوکہ دہی کی کوئی گنجائش نہیں رہی تھی۔ سلامتی کونسل نے فیصلہ کیا کہ حوثیوں کو الحدیدة اور دیگر بندرگاہوں سے 21روز کے اندر اپنے جنگجو نکالنا ہونگے۔
بین الاقوامی مبصر عمل درآمد کی نگرانی کرینگے۔ اب حوثیوں کی کوئی بھی خلاف ورزی پوری دنیا کے سامنے ہوگی۔ سلامتی کونسل نے جو فیصلہ کیا وہ مجموعی طور پر یمن اور اسکے عوام کے وسیع تر مفاد میں ہے۔ حوثی اسی مفاد کو زندہ درگور کرنے کے لئے کوشاں تھے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭