Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 20 جون ، 2025 | Friday , June   20, 2025
جمعہ ، 20 جون ، 2025 | Friday , June   20, 2025

پاکستان سے دنیا مایوس نہیں

کراچی (صلاح الدین حیدر) پاکستان کی اقتصادیات کے بارے میں اگر یہ کہا جائے کہ معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا تو بے جا نہ ہوگا۔ ایک طرف وزیر اعظم بہت زیادہ پر اعتماد اور پر عزم نظر آتے ہیں کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے بہترین ملک ہے تو دوسری طرف نیویارک کی انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی موڈی بالکل ہی علیحدہ منظر پیش کرتی ہے جس کے مطابق پاکستان کی معیشت بدحالی کا شکار اس بری طرح ہوئی ہے کہ بیرونی قرضوں تلے ملک دبا ہوا ہے۔ اس نے پاکستان کو بھی منفی درجہ دیا تو ملک انتہائی خراب صورتحال سے دوچار ہوگا۔ قرضے بڑھتے جارہے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب ڈالر کی نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ یہاں 2 ماہ سے سے زیادہ درآمد کےلئے رقم بوجھ بن جائے گی۔ اسی ایجنسی نے موجودہ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ بجلی کی کمی بڑی حد تک پوری ہونے اور صنعتی ماحول بہتر بنانے سے مستقبل اچھا نظر آتا ہے۔ اپنی رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اگر حال میں ہونے والے صحیح اقدامات کی تکمیل کی گئی تو پاکستان کی ریٹنگ بہت بہتر ہوسکتی ہے۔بیرونی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوگا۔ مسئلہ یہ ہے کہ حکومت اپنے اقدامات اور حالیہ اصلاحات پر قائم رہے تاکہ سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہو۔ سیاسی استحکام بھی ضروری ہے۔ چین پاکستان راہداری کا منصوبہ پاکستان کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ معیشت بحران سے دوچار ہے لیکن صورت حال امید افزا ہے۔ اسی بات کو پیش نظر رکھا جائے تو ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے 2021-2019ءمیں پاکستان کےلئے 7.5 بلین ڈالر کا بزنس پلان منظور کیا ہے۔ یہ موجودہ حالات میں بہت اچھی خبر ہے۔ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ پاکستان سے دنیا مایوس نہیں بلکہ پُر امید نظر آتی ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے پچھلے 3 ماہ میں ایسے اقدامات کئے ہیں جن سے دنیا بھر میں مثبت پیغام گیا ۔ اے ڈی بی پلان کا محور کچھ بیرونی قرضوں کی ادائیگی، دیہی ترقی، گریٹر تھل کنال کے لئے رقم، ٹیکس اصلاحات اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے بھی رقم مختص کرنا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعلانیہ سے یہ بات صاف ظاہر ہے کہ عمران اور ان کی حکومت پر بیرونی دنیا میں خاصی خیر سگالی پائی جاتی ہے۔ یہ صحیح ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک اور حکومت پر روپے کی قدر و قیمت میں یک دم گراوٹ پر تشویش کا اظہار ہی نہیں کیا بلکہ برہمی کا اظہار بھی کیا لیکن یہ سب سیاست کا حصہ ہے۔ اصل بات ہوتی ہے کہ آپ کے فیصلوں کو بیرونی دنیا کس طرح دیکھتی ہے اور آپ کی مدد کے لئے کس حد تک تیار ہے۔ اسی موضوع کو اگر آگے بڑھایا جائے تو امریکی حکومت کا بیان ہے کہ واشنگٹن پاکستانی معیشت کی بحالی میں بہت زیادہ مدد کے لئے تیار ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ پاکستان بحرانی کیفیت میں گھرا رہے لیکن امریکی فیصلے پر اعتماد کیا جانا مشکل ہی ہے۔ نائب وزیر خزانہ ڈیوڈ ملپاس نے سینیٹ کے آگے صاف کہہ دیا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ آئی ایم ایف کے قرضے جو کہ 8 بلین ڈالر کی حد تک پہنچ سکتے ہیں چینی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں۔ یہ ایسی شرط ہے جو عمران کو سرے سے ہی ناقابل قبول ہوگی۔ تمام باتوں کو مجموعی طور پر پرکھا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ دنیا اب پاکستان سے امید لگائے بیٹھی ہے۔ اس کے اقدامات سے خوش نظر آتی ہے تو پھر جلد پاکستان میں معیشت کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملنے کی بہت زیادہ امید ہے۔
 

شیئر: