روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت بدحالی کا شکار ہوچکی، 50 لاکھ گھر دینے والے نے 3 مہینے میں 50 لاکھ گھروں کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا، تقریب سے خطاب
ریاض ( ذکاءاللہ محسن ) جمعیت علماءاسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج کا پاکستان کسی طور آئین کے مطابق نہیں چل رہا اور نہ ہی حکومت وقت آئین کی پاسداری کررہی ہے۔ ریاض میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام حکومتی کارکردگی سے نہ صرف مایوس ہوچکے ہیں بلکہ مہنگائی اور لاقانونیت کے باعث پریشانیوں کا بھی سامنا کر رہے ہیں ۔ نا تجربہ کا رحکومت ملک کو مسائل کی دلدل میں دھکیل رہی ہے۔ الیکشن سے قبل بلند وبانگ دعوے کرنے والی پارٹی کے پاس عوام کو دینے کے لئے کچھ نہیں ۔ حکومت 18 بلین ڈالرز کے زرمبادلہ کو کم کرکے 8بلین ڈالر پرلے گئی۔ روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے ملکی معیشت بدحالی کا شکار ہے ، عوام پر مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا گیا ہے، معاشی انقلاب کا دعویٰ کرنے والی حکومت کا ویژن مرغی اور انڈے پرآکر ختم ہوجاتا ہے ۔ مولانافضل الرحمن نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے نام پر پاکستان کو لادین بنا یا جارہا ہے۔ آج لندن میںقادیانی، پاکستان کی حکومت کا جشن منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا آسیہ مسیح کی رہائی کے فیصلے پر پوری قوم تحفظات رکھتی ہے ۔ چیف جسٹس کے فیصلے پر رائے زنی نہیں کرتے مگر یہ کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی دباﺅکے تحت ہوا ہے ۔ چیف جسٹس نے پہلی بار آسیہ مسیح کے فیصلے کو آیات قرآنی اور حدیث مبارکہ کے دلائل کے ساتھ پیش کیا تاکہ عام آدمی فیصلے سے متاثر ہوسکے ۔ اگر چیف جسٹس آسیہ مسیح کیس میں بھی متعلقہ گاﺅں جاکر معلوم کرتے تو یقینا حقائق آشکارہوتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آج پارلیمنٹ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کررہی ہے مگر ہمارا آہین اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتا۔ کشمیر کے ایشو پر حکومت کوئی خاطر خواہ موقف نہیں اپنا سکی۔ بطور چیئرمین کشمیر کمیٹی مجھ پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں مگر آج حکومت کشمیر کمیٹی کا وجود ہی ختم کئے ہوئے ہے۔پاکستان میں ایسی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں جو آگے چل کر نقصان کا باعث بنیں گی ۔ ہند کے ساتھ برابری کی بجائے یکطرفہ ٹریفک چلائی جا رہی ہے۔ کرتار پور بارڈر کھولنے کے لئے ہند حکومت کے ساتھ معاہدہ ہونا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ افسوس کہ آ رمی چیف اور وزیر اعظم اس بارڈر کا افتتاح کرتے ہیں۔ کیا یہ ہندوستان اور پاکستان کے مذاکرات کے نتیجے میں کھولا گیا۔ کل تک نواز شریف کی مودی سے دوستی کو "مودی کا جو یار ہے غدار ہے" تو آج مودی کا جو یار ہے وہ غدار کیوں نہیں؟50 لاکھ گھر دینے کی بات کی اوراقتدار کے 3 مہینوں میں 50لاکھ گھروں کو مٹی کا ڈھیر بنا دیا۔ میڈیا پر پابندیاں لگا کر آزادی رائے کو دبایا جا رہا ہے ۔ جب میڈیا کی آواز کودبایا جائے تو سمجھ لینا چاہئے کہ فیصلہ سازی کہاں سے ہو رہی ہے۔ تقریب سے سعید یوسف، ہمایوں محسود، قاری عبدالباسط، ممتاز خان، قاری عزیزالرحمان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔