فوج نے اپنے اہداف واضح کر دئیے
کراچی (صلاح الدین حیدر) ویسے تو فوج نے اپنے اہداف بہت واضح کر دیئے لیکن دبے الفاظ میں موجودہ حکومت کی حمایت کا بھی عندیہ دے دیا۔ جو کچھ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا اس سے پی ٹی آئی کو یقینا تقویت ملی ہوگی دوسری ایسی جماعتوں کو اس پر اعتراض بھی لازمی ہوا ہوگا بلکہ اس کا تھوڑا بہت اندازہ پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کے بیان سے لگایا جا سکتا ہے کہ فوج کو تمام حکومتوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ اچھی بات ہے لیکن فوج کسی خاص پارٹی کے پیچھے کھڑی نہیں رہ سکتی۔ افواج پاکستان ملکی دفاع کی ذمہ دار ہیں کسی ایک پارٹی کی نہیں۔ اس بات پر تو آئی ایس پی آر کے سربراہ نے بھی بلا تکلف روشنی ڈالی، ان کے مطابق آرمی کسی خاص ایسی جماعت یا گروہ کی حمایت نہیں کرتی، وہ آئین اور قومی سلامتی کی ذمہ دار ہے، اگر (موجودہ) وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کا ہر فیصلہ وہ خود اور ان کے رفقائے کار کرتے ہیں اور آرمی چیف ہر فیصلے کے پیچھے ہوتے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، آپ اچھا کام یا فیصلہ کریں گے تو آرمی بھی اس کی حمایت کرے گی۔ آرمی قومی ادارہ ہے، کسی پارٹی، صوبے یا خاص شہر کے نہیں۔ آج پی ٹی آئی حکومت میں ہے، کل کسی اور کی حکومت تھی، اس سے پہلے کسی اور جماعت کی، آرمی صرف قومی سلامتی کی محافظ ہے، اگر کوئی حکومت اچھا کام کرتی ہے تو اس میں آرمی اپنا نقطہ نظر ضرور دیتی ہے، اس میں کیا حرج ہے؟ جنرل غفور کا بیان واضح تو تھا لیکن پریس کانفرنس کی ٹائم اہم تھی۔ عمران کے دعویٰ کے فوری بعد یہ پریس کانفرنس کئی ایک سوا لات کا خود ہی جواب دے دیتی ہے پھر ہمیں اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ افواج پاکستان کا کام سیاسی فیصلوں پر تبصرہ کرنے سے احتیاط برتنا ہے۔ جنرل پرویز مشرف کے بعد پہلے پیپلز پارٹی، پھر نواز شریف اور اب عمران کی حکومت جمہوریت کے پودے کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں۔ جمہوری عمل اور طرز حکومت کو ایک تناور درخت بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے بغیر ملک ترقی کی راہ پر صحیح طور پر نہیں چل سکتا لیکن جس طرح افواج پاکستان نے دہشتگردی ختم کر کے ملک میں امن بحال کیا اس کی طرفداری ضروری ہے، ان کی ہمت افزائی کرنی پڑے گی۔