ملکہ برطانیہ... کیا عرب نژاد ہیں؟
فہد عامر الاحمدی ۔ الریاض
نجانے کتنی بار میں اس قسم کی تحریریں پڑھ چکا ہوں جن میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم کا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے سلسلہ نسب پایا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر 2015ءکے دوران مصر کے سابق مفتی (علی جمعہ) نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کے شاہی خاندان کا سلسلہ نسب آل ہاشم کے ایک شخص سے ملتا ہے جسے زبردستی عیسائی بنالیا گیا تھا۔ 2برس قبل بی بی سی ویب سائٹ پر یہ امکان ظاہر کیا گیا کہ ایلزبتھ دوم کا رشتہ اشبیلیہ کے حکمراں اموی خلفاءسے ہوسکتا ہے۔ اموی خلفاء کی نسل نبی کریم صلی ا للہ علیہ وسلم سے منسوب ہے۔ تاریخ کے پروفیسر مجاہد الجندی نے ایک ملاقات کے دوران کہا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ بات درست ہو کیونکہ اشراف حضرت فاطمہ علیہا السلام کی نسل سے ہیں اور یہ لوگ ایک زمانے میں فرار ہوکر مراکش اور اندلس چلے گئے تھے۔ خود اموی حکمرانوں کا نسب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جڑا ہوا ہے۔
جولائی 2013ءکے دوران arabianbusiness.comپر اسی جیسا ایک مفروضہ پیش کیا گیا جس کا عنوان تھا ”شہزادہ ولیم کا بیٹا عرب نژاد“ اس میں بتایا گیا کہ نئے بچے کا سلسلہ نسب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اشبیلیہ کے مسلم حکمران سے جاکر ملتا ہے۔
یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ شہزادہ ولیم(ملکہ ایلزبتھ کا پوتا) کے شاہی خاندان کا شجرہ نسب یونان ، ڈنمارک ، سویڈن ، روس ، آسٹریا، اسپین اورجرمنی کے متعدد بادشاہوں سے ملا ہوا ہے۔حیرت ناک انکشاف یہ ہوا ہے کہ ماں کی طرف سے سلسلہ نسب کشتالا کے فرمانروا الفونس ششم اور انکی بیگم زایدہ سے ملتا ہے۔ زایدہ عرب شہزادی تھیں۔مسلمان تھیں۔ اندلس کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔
مراکش کے الاسبوع جریدے نے اپریل 2018ءمیں ایک رپورٹ جاری کرکے دعویٰ کیا کہ ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوم اور مراکش کے موجودہ فرمانروا ا¿شراف سے تعلق رکھتے ہیں۔ جریدے کے مطابق ملکہ ایلزبتھ دوم کی 43نسلوں کا شجرہ نسب سامنے رکھ کر ہی یہ دعویٰ کیا گیا ہے۔اس کے مطابق اندلس کی ملکہ زایدہ آل ہاشم سے تھیں۔ انکی شادی کشتالا کے فرمانروا سے ہوئی تھی۔ اس طرح برطانیہ کا شاہی خاندان کشتالا اور اشبیلیہ کے فرمانرواﺅں کے توسط سے نبی کریم صلی ا للہ علیہ وسلم سے جاملتا ہے۔ کشتالا اور اشبیلیہ کے فرمانرواﺅں کی رشتہ داری شاہ ایڈورڈ چہارم سے تھی۔ جو موجودہ ملکہ برطانیہ کے جد امجد مانے جاتے ہیں۔
مذکورہ مفروضوں کے تناظر میں اکنامسٹ جریدے نے اپریل 2018ءکے شمارے میں ملکہ ایلزبتھ دوم کو یہ تجویز پیش کی کہ وہ خلافت اسلامیہ اور عالم اسلامی پر اپنے اقتدار کا حق جتائیں۔اکنامسٹ نے 8ویں عشرے سے تعلق رکھنے والی مذکورہ رپورٹوں کی بنیاد پر ملکہ ایلزبتھ کو خلافت اسلامیہ پر اپنا حق جتانے کی تجویز دی۔
میں ذہنی طور پر اس دعوے کو قبول کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ البتہ دنیا کے کسی بھی 2انسانوں کے درمیان قربت کا رشتہ six degrees of separation کی بنیاد پر قرابت کا رشتہ پیدا کرنے کو ممکن سمجھتا ہوں۔ انجینیئرزاور شہروں کی سڑکوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں پر اچانک یہ گتھی اس وقت منکشف ہوئی جب انہوں نے دیکھا کہ انتہائی حد کے طور پر 6اقدامات کے ذریعے تمام پوائنٹ ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں۔ 1922ءکے دوران ہنگری کے ایک قلمکار کیرنتھی ویریگیس نے ایک کہانی شائع کی تھی جس میں اس نے توجہ دلائی تھی کہ پوری دنیا میں آباد کہیں بھی 2افراد six degrees of separation کے ذریعے قرابت کا رشتہ پیدا کرسکتے ہیں۔ ریاضیات نے بھی اس اصول کو درست ثابت کیا۔ فیس بک اور ٹویٹر وغیرہ کی ایجاد کے بعدتو یہ بات اور بھی قوت کے ساتھ ثابت ہوگئی۔ مثال کے طورپر کوئی شخص ملکہ ایلزبتھ بلکہ جاپانی شہنشاہ یا ٹرمپ یا خود پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی رشتہ داری ثابت کرنا چاہے تو وہ ایسا کرسکتا ہے۔ مثلاً وہ کہہ سکتا ہے کہ میں عرب نژاد ہوں ۔ اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے ہوں جن سے قبیلہ کنانہ اور جس سے قبیلہ قریش اور جس سے بنی ہاشم جڑے ہوئے ہیں اورپیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق بنی ہاشم سے تھا۔
(اکنامسٹ عریبین بزنس اور بی بی سی چینل)
٭٭٭٭٭٭٭