Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
جمعہ ، 20 جون ، 2025 | Friday , June   20, 2025
جمعہ ، 20 جون ، 2025 | Friday , June   20, 2025

داعش کے حامی سے مکالمہ

 احمد الرضیمان۔الوطن
(آخری قسط)
دہشتگرد تنظیم داعش مسلمانوں او رانکے قائد اعلیٰ شاہ سلمان کو کافر قرار دیئے ہوئے ہے۔ یہ عصر حاضر میں زمانہ جاہلیت کی جماعتوں کی پرچم بردار بنی ہوئی ہے۔ داعش کے ایک حامی سے مکالمے کی دوسری اور آخری قسط نذر قارئین ہے۔
الرضیمان: میں نے داعش کے ہمنوا سے کہا کہ مجھے بڑا تعجب ہے کہ تمام حقائق سامنے آجانے کے باوجود آپ داعش کے حامی بنے ہوئے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ داعش کی خاطر ہمارے قائدین کو کافر قرار دے رہے ہو؟ داعش سعود ی عرب کیخلاف دشمنوں کی ساختہ پرداختہ تحریک ہے۔ یہ توحید کی علمبردار ، ارض القرآن و الے ایمان کی دشمنی پر کمر بستہ ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا آپ نے کبھی خمینی کے نظام او رانکے ہمنواﺅں یا یہودیوں کے خلاف داعش کو حملہ کرتے ہوئے پایا؟
داعشی: جی نہیں۔
الرضیمان: کیا اس سے آپ کو یہ نہیں معلوم ہورہا ہے کہ خمینی اور اسکے دم چھلوں کی ہمنوائی کون کررہا ہے؟ کون ہے جو خمینی نظام کے احکام کی تعمیل کررہا ہے؟ کون ہے جو خمینی نظام کی نیابت کرتے ہوئے ہم سے برسر پیکار ہے۔ ظاہر ہے داعش کے سوا کوئی نہیں۔
کیا آپ نے کبھی داعش کو تہران یا اس کے ہمنوا کسی ملک میں کوئی حملہ کرتے ہوئے دیکھال۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی بھی مذہب اور فرقے کے سرپرست ملک یا جماعت کے خلاف حملے کا ہمنوا ہوں۔ میں تشدد کا مخالف ہوں ۔ میرا مقصد صرف یہ جتانا ہے کہ کون ہے جو داعش کی پشت پناہی کررہا ہے۔ کون ہے جو داعش کی سرگرمیوں سے فیض یاب ہورہا ہے؟
داعشی: واقعی آپ کا یہ سوال حیرت اور تعجب کا باعث ہے۔
الرضیمان: دیکھئے! اہل داعش کے جملہ جرائم کا محور سعودی ہیں۔ وہ سعودیوں پر ہی جارحانہ حملے کررہے ہیں۔ یہاں کوئی پوجا گھر نہیں۔ یہاں تو قرآن پاک کی اشاعت ہورہی ہے قرآن کے معانی کے ترجمے دنیا بھر کی زبانو ںمیں کئے جارہے ہیں اور مترجم قرآن تقسیم کئے جارہے ہیں۔ مملکت اسلام اور اسکے پیرو کاروں کا خادم ہے۔ مملکت کے رہنما اسلام کو اپنے لئے باعث اعزاز سمجھتے ہیں۔ وہ ملکی آئین میں اسکا اعلان کئے ہوئے ہیں اور عملی زندگی میں اسے نافذ بھی کئے ہوئے ہیں۔ سعودی عدالتیں قرآن و سنت پر عمل پیرا ہیں۔ اسکے باوجود داعش سعودی عرب کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہے۔ خمینی کے نظام اور اسکے وظیفہ خواروں سے کبھی کوئی چھڑ خانی نہیں کرتی۔
داعشی: یہ تو عجیب و غریب صورتحال ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ نفرت انگیز میڈیا نے ہماری مت مار دی۔
الرضیمان: آپ لوگ کفار کے ساتھ ہمنوائی کا تذکرہ بڑے زور و شور سے کرتے ہیں۔ اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ داعش ہی کافروں کی ہمنوا بنی ہوئی ہے۔ یہی تشدد اور بدی کا پرچار کرنے والی ملیشیاﺅں کی دوست ہے اور انکا آلہ کار بنی ہوئی ہے۔ مسلمانوں کو کافر قرار دیکر اور اہل اسلام کے علاقوں میں خونریزی برپا کرکے اہل داعش یہی کام انجام دے رہے ہیں۔ 
داعشی: جی ہاں یہ بات درست ہے،مگر آپ لوگ داعش کی حقیقی تصویر منظر عام پر لانے اور انکے ساتھ علمی مکالموں کے سلسلے میں کوتاہی کا مظاہرہ کیوں کررہے ہو؟
الرضیمان: میں اس حوالے سے اپنی کوتاہی کا اعتراف کرتا ہوں۔ میری کوششیں مطلوبہ ہدف سے کافی کم ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ آپ لوگ مشکوک قسم کی ویب سائٹ کے ا تنے دیوانے کیوں ہیں؟ آپ لوگ انجانے ذرائع سے معلومات کی تلاش بڑے جنونی انداز میں کرتے ہیںجبکہ معتبر علماءکا رخ کرنے سے کتراتے ہو۔ 
داعشی: یہ بات درست ہے۔ میرے شکوک و شبہات دور ہوگئے ہیں۔
الرضیمان: الحمد للہ !امید ہے کہ اب آپ اہل اسلام اور انکے امام سے قطع تعلق کے خطرات سے اچھی طرح واقف ہوگئے ہوں گے اور جہالت کے پرچم بردار وں کی حقیقت سے روشناس ہوگئے ہونگے۔اب آپ اپنے کئے کا جائزہ لیں۔دیکھیں کہ آپ نے کتنا برا کیا۔ ہمارے قائد اعلیٰ کو کافر قرار دیا۔ اُس قائد اعلیٰ کو جو اسلام کا پاسبان ہے اور اسلام کا تعارف کرا رہا ہے۔ قرآن و سنت کا پرچار کررہا ہے۔ حجاج، زائرین و معتمرین کا خدمتگار بنا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہارے دوستوں سے یہ سوال کریگا کہ آخر تم نے میرے ایک ا یسے بندے کو کس بنیاد پر کافر قرار دیا تھا۔ تم اس سوال کا کیا جواب دوگے؟
داعشی: سر کھجاتے ہوئے کہنے لگا کہ میں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ پر توبہ کرتاہوں اور اس سے مغفرت کا امیدوار ہوں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: