Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
بدھ ، 18 جون ، 2025 | Wednesday , June   18, 2025
بدھ ، 18 جون ، 2025 | Wednesday , June   18, 2025

معیشت کا سدھار ،وزیر اعظم کیلئے درد سر

کراچی(صلاح الدین حیدر) عمران کو سیاسی مخالفین کی تو پرواہ نہیں لیکن ڈوبتی ہوئی معیشت کو سہارا دیناوزیر اعظم کے لئے واقعی دردِ سر سے کم نہیں۔ انہوں نے پچھلے2 دن بلوچستان اور لاہور میں گزارنے کے بعدپہلی پریس کانفرنس میں تسلیم کیا کہ ملک مصیبت کا شکار ہے،رشوت اور بدعنوانی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ چکی ہے۔ اپوزیشن چاہے جتنا شور مچا لے، سڑکوں پر یا پارلیمنٹ کے اندر، ان کی پارٹی ہر حملے کے لئے تیار ہے۔ عمران نے قوم کی توجہ اس بات پر دلائی کہ ن لیگ کی حکومت نے ملک کو بیرونی قرضوں میںجکڑ کے مسائل کا پہاڑ کھڑا کردیا ۔ اس سے نمٹنے کےلئے خصوصی سیل وزیر اعظم سیکرٹریٹ میںقائم کرنا پڑا تاکہ لوٹی ہوئی دولت کو ملک میں واپس لایا جاسکے۔ پاکستان پر پچھلے 60سالوں میں 6ہزاربلین ڈالرز کے قرضے تھے، پھر 2018سے 2013تک پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ےہ رقم بڑھ کر 13ہزاربلین ڈالرز پر پہنچی لیکن ن لیگ نے تو انتہا کردی 28ہزار بلین ڈالر ز قرضے کے تحت معیشت آج آکسیجن ٹینٹ میں سانس لینے پر مجبور ہے۔ ےہ پیسے گئے کہاں آخر، پتہ نہیں چلتا، موٹروئے اور میٹرو، اورنج لائن میں اتنے پےسے نہیں خرچ ہوتے۔ ظاہر ہے کہ نجی تاجروں کے منہ بھرے گئے پھر بھی عمران نے بڑے اعتما دسے کہا کہ ان کی حکومت نے کچھ منصوبے بنا لئے ہیں، تاکہ معیشت کو دوبار ابھارا جاسکے۔ اس بدحالی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ناگریز ہوگیا ۔عوام کو نا صرف پریشانی سے واسطہ ہوگا بلکہ قربانی کےلئے تیار رہنا چاہیے، اس کے بغیر چارہ بھی نہیں ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو مزید وقت ضائع کئے بغیر کوئی نا کوئی تلخ فیصلے کرنے پڑےں گے۔صورتحال بری ہے۔ معیشت کو فوری طور پر مرہم کی ضرورت ۔ اسٹیٹ بینک پاکستان کی کوشش اب بھی ےہی ہے کہ روپے کی قیمت کو گرنے سے روکا جائے۔ پاکستان کرنسی ڈالرز کے مقابلے میں128.50روپے پر آچکی ہے۔عام آدمی کو گھر کا بجٹ بنانا مشکل ترین ہوتانظر آرہاہے۔ زرمبادلہ نازک ترین حد تک گرکر 9ارب ڈالر رہ گیا۔ ایسے میںآئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر ہے۔ عمران نے بلا تکلف قبول کرکے قوم کی بجاطور پر رہنمائی کی، شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپا لینے سے طوفان گزر نہیں جاتے۔حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کا وقت آپہنچا ہے۔وزیر اعظم پر چاروں طرف سے دباﺅ بڑھتا جارہاہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 400 ارب روپے کی خطیررقم کا مطالبہ کر دیا تاکہ پاور سیکٹر کے نئے منصوبے کو فوری طور پر شروع کیا جاسکے۔ عمران کا کہنا ہے کہ لوگوںسے بھیک مانگ کر کام نہیں چلے گا، رشوت خوروں، اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو پکڑنا پڑے گا۔انہوںنے 70جعلی اکاونٹس کا پتہ چلا لیا۔ بہت سے لوگ اب جیل جائیںگے۔مصیبت یہی ہے نیب کا ادارہ اس تیزی سے کام نہیں کررہا جس کی انہیں امید تھی۔انہوںنے نیب کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا کہ پیسے ، سراغ رساں اور ایکسپرٹ لوگوںکی خدمات فراہمی کے لئے وہ ہر وقت تیار ہےں، نیب چیئر مین کو چاہیے کہ اپنے اسٹاف کو مزید تیزی سے کام کرنے کی ہدایات کریں۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ بھی تنزلی کا شکار ہے، پچھلے ہفتے 861پوائنٹس شیئر مارکیٹ میں گر چکے ہیں۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو خزانے میںمزید کمی ہوجائے گی ، جو کسی طرح ملک کے لئے مفید نہیں۔ سارے تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں، کہ واشنگٹن سے مستقل طور پر مذاکرات جاری رہنا چاہیے۔ اس لئے کہ آئی ایم ایف پر امر یکہ کا مکمل قبضہ ہے۔ اگر آئی ایم ایف کی بات رد کی گئی تو بہت سارے بین الاقوامی ادارے پاکستان کی مدد سے پیچھے ہٹ جائیںگے۔اسٹاک مارکیٹ میں بیرونی سرمایہ کاری کا تناسب اچھا خاصا ہے۔ اس پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ یہ ہیں وہ تمام باتیںجس پر عمران کو بجا طور پر تشویش ہے۔ مسئلہ کا حل نکالنا بھی ضروری ہے۔ 
 

شیئر: