بانی ایم کیو ایم کی باری آگئی؟
کراچی (صلاح الدین حیدر) احتساب کا عمل تیز سے تیز تر ہوتا نظر آرہا ہے۔ پہلے دائمی گرفتاری وارنٹ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے خلاف پھر آصف زرداری اور بہن فریال تالپور کے گرد گھیرا تنگ اوراب ایم کیو ایم کے بانی کی باری آپہنچی ہے۔ کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزارت داخلہ کو خط لکھ کر اجازت چاہی ہے کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس اسلام آباد منتقل کردیا جائے۔ یاد رہے کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا کیس 2017 میں رجسٹر کیا تھا جبکہ خود برطانیہ میں اُن کے خلاف چارج ناکافی شہادت کی وجہ سے خارج کردیا گیا تھا۔اب جبکہ پاکستان میں بدعنوانیوں اور منی لانڈرنگ کے خلاف مہم چل رہی ہے تو ایم کیو ایم کے خلاف اور اُن کے ساتھ اُن کے کئی ساتھیوں سابق وفاقی وزیر بابر غوری، کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرا، سابق ایم این اے سہیل منصور، ریحان اور سابق سینیٹر اور قریبی ساتھی احمد علی کے خلاف بھی کیس دوبارہ کھل گیا ۔ 1986 میں مہاجر قومی موومنٹ بنائی اور بعد میں اُسے قومی سطح پر متحدہ قومی موومنٹ بنا کر پیش کیا۔ سوائے سندھ کے شہری علاقوں کے اُنہیں دوسرے علاقوں میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی لیکن سندھ میں اُن کی پارٹی کے 17 ایم این ایز، 50 ایم پی ایز اور 7 سینیٹرز، اب تو یہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے۔ لندن میں بانی ایم کیو ایم کے گھر سے 2016 ءمیں 4 لاکھ پونڈ ملے تھے۔ جس پر برطانیہ میں اُن کے خلاف تحقیقات ہوئیں۔ کونسل پراسیکیوٹر نے پولیس کی رپورٹ کو ناکافی کہہ کر رد کردیا اور اُن کے خلاف عدالت میں کوئی کیس نہیں چلا۔ ایف آئی اے نے دہشت گردی کی کورٹ میں بتایا کہ بانی ایم کیو ایم اور ساتھیوں کے خلاف 69 مختلف بینک اکاﺅنٹس بیرونی دُنیا میں موجود ہیں۔ اُن کے بارے میں مزید معلومات کے لئے وزارت خارجہ کو لکھ دیا گیا جواب کا انتظار ہے۔ ایف آئی اے کا کلیم ہے کہ خدمت خلق فاونڈیشن کی طرف سے پیسے بھجوائے جاتے تھے۔ ان کی تفصیل ابھی تک نہیں بتائی گئی۔ اس رقم کا بڑا حصہ لوگوں سے بھتہ خوری اور دوسرے سنگین جرائم کے ذریعے حاصل کئے گئے تھے۔ ایف آئی اے نے خدمت خلق فاﺅنڈیشن کے دفتر پر چھاپہ مار کر 1320 مختلف کاغذات قبضے میں لئے تھے تقریباً ایک ارب 32 کروڑ روپے کی رقم کا پتا چلا۔ یہ رقم فاونڈیشن میں خرچ کی گئی یا پھر لندن منتقل کردی گئی۔