سعودی مجلس شوریٰ نے خواتین کو جج بنانے اور بغیر محرم سفر کی سفارشات مسترد کردیں
ریاض.... سعودی مجلس شوریٰ نے بدھ کے اجلاس میں خواتین کو جج بنانے اور بغیر محرم انہیں سفر کرنے کی اجازت سے متعلقہ سفارشات مسترد کردیں۔ تفصیلات کے مطابق رکن شوریٰ اقبال درندری نے سفارش پیش کرکے مطالبہ کیا تھا کہ بالغ خواتین کو اپنے سرپرست کی اجازت کے بغیر سفر کی اجازت دی جائے۔ کچھ عرصے قبل اس قسم کی سفارش پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ گرما گرم بحث ہوئی تھی تاہم ووٹنگ نہیں ہوئی تھی۔ بدھ کو اجلاس میں بحث ہوئی۔ سیکیورٹی کمیٹی نے سفارش مسترد کردی۔ موقف یہ اپنایا گیا کہ اس سفارش کا اصل ہدف اس شاہی فرمان کے اجراءکے بعد خود بخود پورا ہوچکا ہے جس میں انہوں نے تمام سرکاری ادارو ںکو تاکید کی ہے کہ کوئی بھی خدمت پیش کرتے یا خصوصی کارروائی مکمل کرتے وقت سرپرست کی منظوری کا خواتین سے مطالبہ نہ کیا جائے۔ جہاں تک بغیر اجازت نامے کے خواتین کے سفر کی کارروائی کا معاملہ ہے تو اس کا تعلق صرف محکمہ پاسپورٹ یا وزارت داخلہ سے نہیں بلکہ ان کے ساتھ وزارت محنت و سماجی فروغ جیسے متعلقہ اداروںسے بھی ہے۔ اگر محکمہ پاسپورٹ کو کسی عدالت سے یہ ہدایت موصول ہوگی کہ خاتون سفر کرنے کی مجاز نہیں یا سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹ جاری کرانے یا توسیع کرانے کی مجاز نہیں تو ایسی صورت میں محکمہ پاسپورٹ اس ہدایت پر فوری تعمیل کریگا لہذا وزارت داخلہ سے اس سفارش کا کوئی لینا دینا نہیں۔ سیکیورٹی کمیٹی کے سامنے بغیر محرم کے خواتین کو سفر کی اجازت دینے کی سفارش کا جواز یہ کہہ پیش کیا گیا کہ خواتین پر اس قسم کی پابندی مرد و زن کے درمیان برابری او رانصاف پر قائم اسلامی شریعت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ علاوہ ازیں اس قسم کی پابندی لگانے سے خواتین کی قانونی اہلیت متاثر ہوتی ہے۔ کسی کو بھی خواتین پر اپنی مرضی تھوپنے یا اسکے ساتھ نا سمجھ جیسے انسان والا معاملہ کرنے کا اختیار نہیں یا تفریق کی کوئی بھی شکل اپنانے کا کسی کو حق نہیں جبکہ سرپرست کی اجازت سے خواتین کے سفر کو باندھنا سعودی نظام حکومت کے منشور کے بھی منافی ہے۔ منشور میں حقوق و فرائض کے حوالے سے مردو زن کے درمیان کوئی فر ق نہیں کیا گیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ منشور کی دفعہ 36میں یہ بات واضح کردی گئی ہے کہ ”کسی بھی شخص کے تصرفات پر قید و بند لگانا یا اسے حوالات یا جیل میں بند کرنا کسی کا حق نہیں۔ ایسا بحکم قانون ہی ممکن ہوگا۔ اس سے قبل سعودی خواتین کو جج کے منصب پر فائز کرنے سے متعلق قرارداد کے مسودے کے حق میں 53ارکان شوریٰ نے اپنا فیصلہ دیدیا۔ مسودے کی منظوری کیلئے کم از کم 76ارکان کی منظوری لازمی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ شوریٰ کے ماتحت اسلامی و عدالتی امور کی کمیٹی نے شرعی اور قانونی اہلیت رکھنے والی خواتین کو عدالتی مناصب پر سرفراز کئے جانے کی سفارش مستر د کررکھی ہے۔ لطیفہ الشعلان ، عطا السبیتی اور فیصل الفاضل نے سفارش پیش کی تھی۔ الفاضل اور الشعلان نے کہا کہ سفارش کے حق میں 53ووٹوں کا آنا توقعات سے بالا تر ہے۔ ارکان شوریٰ کی ووٹنگ کا نتیجہ توجہ طلب رہا۔ توقع سے کہیں زیادہ ووٹ آئے۔ اب ہم کامیابی کے کافی قریب پہنچ گئے ہیں۔