Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025

منی بجٹ کا عوامی سطح پر خیر مقدم

کراچی ( صلاح الدین حیدر )تحریک انصاف کی نئی حکومت نے توقعات کے خلاف جو منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا اُس کا عوامی سطح پر خیر مقدم کیا گیا۔ ترقیاتی بجٹ میں کوئی کمی نہیں کی گئی ۔متوسط طبقے کے لئے انکم ٹیکس کی سالانہ چھوٹ یا توبڑی حد تک کمی کی گئی یا پھر اسے پرانی حد پر ہی برقرار رکھا گیا۔ مثال کے طور پر 8لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں پر صرف 2000روپے ٹیکس لگیں گے ۔پہلے کی طرح 12سے 24لاکھ سالانہ آمدنی پر5 فیصد ٹیکس لگے گا یعنی 12فیصد آمدنی تک چھوٹ ہوگی۔صرف 60.000روپے تک ٹیکس دینا پڑے گا۔ عام طور پر یہی کہا جارہا تھا کہ ترقیاتی کاموں پر 400ارب کی کٹوتی کی جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ پیڑول اور پیٹرول کی مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ رد کردیا گیا ۔ حکومت نے گیس کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ کردیا تھا۔ عوام پر مزید بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے بجٹ تقریر اور پریس کانفرنس میں یہ بات دہرائی ۔ےہ بھی خبریں گرم تھیں کہ 5 ہزار اشیا پر 158ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے۔ نئے ٹیکسز اس سے کہیں کم ہیں۔ صرف امیر طبقے پر زیادہ بوجھ ڈالا گیا۔ زیادہ قیمتوں والے سیل فون پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھادی گئی ۔ ظاہرہے کہ عام لوگ اےسے موبائل یا سیل فون استعمال کرتے ہیں جن کی قیمتیں خرید 12000سے 25.000ہزار ہوتی ہےں۔ بہت سے برانڈ اس وقت پاکستان میں مقبول ہیں۔ ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہاہے۔ ہاں ایپل کا آئی فون جو کہ انگلینڈ اور امریکہ میں بھی بے انتہا مہنگا ہے۔ امریکہ میں تو ا س کی قیمت 800 سے 1200ڈالر تک ہے ۔ پاکستان میں اس کی قیمت 100.000روپے سے لے کر 140,000 تک ہے ۔ ظاہر ہے کہ صرف امرا اور روساءہی اےسے فون استعمال کرتے ہیں تو ان کے لئے مزید کوئی کچھ روپے اور ادا کرنامحال نہیں ہوگا۔ وفاقی حکومت کے برعکس سندھ نے اپنے باقی نومہینے کے بجٹ میں جو کہ کل پیش کیا جائے گا۔ اس میں تقریباً480ارب روپے تک کی کمی کردی گئی۔ تعلیم کی مد میں 235ارب، صحت کی مد میں 144 ارب روپے ، امن و امان کی مد میں 102ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ۔ آئین میں 18وین ترمیم کے بعد صوبوں کو اچھی خاصی خود مختاری حاصل ہوگئی ۔ جس سے سندھ حکومت نے اپنے لحاظ سے نیا بجٹ پیش کیا ۔ ماہرین اقصادیات کا کہنا ہے کہ تعلیم اور صحت سوشل سیکٹر میں کمی کسی طرح بھی منظور نہیں ۔ سابق وزیر اعظم نے بھی ےہی غلطی کی تھی کہ سوشل سیکٹر جو کہ کسی بھی ملک اور معاشرے کے لئے انتہائی اہم ہے۔اس کی طرف کم دھیان دیا اور موٹروے، راولپنڈی، اسلام آباد کے درمیان جدید ریلوے سسٹم اور لاہور میں اورنج لائن پر ضرورت سے زیادہ توجہ مرکوز رہی، جس پر ابھی تک تنقید ہوتی ہے کہ جس ملک میں 45فیصد لوگ غربت کی حد سے نیچے ہوں، وہاں تعلیم اور صحت پر زور دینا لازمی ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے اسی وجہ سے پچھلے کئی سالوں سے نئے تعلیمی ادارے یا اسپتال نہیں کھولے گئے۔ جس وجہ سے عوام کو سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔جاپان کی مثال دی جاسکتی ہے ، جہاں سالانہ بجٹ کا 6سے 7فیصد تعلیم پر خرچ ہوتا ہے، جبکہ پاکستان میں ےہ شرح 2فیصد سے بھی کم ہے۔ 

شیئر: