Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025
اتوار ، 15 جون ، 2025 | Sunday , June   15, 2025

میں لاہور میں ہوں

***جاوید اقبال***
میں لاہور میں ہوں ۔ اب یہ عقدہ کھلا کہ خانم اخام زادہ کا نوجوان لمبے بالوں والا شوہر ہر روز دوپہر کو اپنی اہلیہ کے دفتر میں چپڑاسیوں کی طرح ٹفن اٹھائے کیوں آتا تھا اور اسے ہنسا ہنسا کر کھانا کیوں کھلاتا تھا ۔ ایرانی دلربا شہر شیراز کی بات ہے ۔ خانم اخام زادہ ہمارے دفتر کی سیکریٹری تھی ۔ یہودی تھی ۔ ادھیڑ عمر اور بھاری بھر کم جسم کی مالک تھی ۔ شنید تھی کہ بسیار انتظار کے بعد تقریباً 4ماہ قبل ہی اس کی شادی ہوئی تھی ۔ دوپہر 12بجے کھانے کا وقفہ ہوتا تو اس کا نوجوان طویل القامت شوہر اس کیلئے کھانا لے کر پہنچ جاتا ۔ بیوی کھانا کھاتی اور شوہر دھیمی آواز میں اسے چٹکلے سنا کر ہنساتا رہتا ۔ خانم آخام زادہ کیلئے وقفے کا وہ ایک گھنٹہ انتہائی فرحت بخش اور خندہ آور ہوتا ۔ مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوتا رہتا اور خاتون طعام کے چٹخارے لیتی ہلکے ہلکے قہقہے لگاتی رہتی ۔ ایک بجتا تو شوہر بڑی چاہت اور احترام سے خانم کے سامنے جھک کرر خصت کی اجازت لے لیتا ۔ یہ ہر روز کا معمول تھا ۔ ان دنوں کمپیوٹر دفاتر کیلئے ایک اجنبی نام تھا ۔ پرانے آئی بی ایم اور اولیویٹی کے ٹائپ رائٹر ماحول کے سکوت کو توڑتے رہتے تھے ۔ ٹائپسٹ کی انگلیاں نڈھال ہوتی رہتیں ۔ خانم اخام زادہ کیلئے دوپہر کے ایک گھنٹے کا آرام ، لذیذ کھانا اور شوہر کی لچھے دار گفتگو اسے انتہائی مسرو ر کرتے ۔ میرے ایرانی ساتھی اور میں اکثر اس پر حیرت کا اظہار کرتے ۔ 
تو وہ عقدہ چند دن پیشتر کھلا ۔ خانم اخام زادہ اور اس کا شوہر یہودی تھے ۔ ایک مفصل تحریر نظر سے گزری ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر یہودی بچے کے مستقبل کو معاشرے کیلئے مفید اور شاندار بنانے کیلئے کیسے یہودی تنظیمیں اسے اپنی نگرانی میں لے لیتی ہیں ۔ 
اہلیہ کے حاملہ ہوتے ہی اس کی طبی نگہداشت کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔ اس کے خوردونوش پر نظر رکھی جاتی ہے ۔ اکثر و بیشتر طبیب کے مشورے سے وہ اپنی خوراک میں تبدیلیاں لاتی ہے ۔ بچے کی پیدائش کے بعد یہودی تنظیم اپنے کام کا آغاز کرتی ہے ۔ نومولود کا اندراج ہوتا ہے اور اس کی نشوونما کا فریضہ مقامی یہودیوں کے شفا خانے کو سونپا جاتا ہے ۔ اس کی زندگی کے صحت مند آغاز کو یقینی بنایا جاتا ہے ۔ بچہ اسکول میں داخل ہوتا ہے تو یہودی اساتذہ پر ذمہ داری ڈالی جاتی ہے کہ وہ اس کے ذہنی رجحان کا مشاہدہ کریں اور یہ رپورٹ تیار کریں کہ بچہ سائنسی علوم میں دلچسپی رکھتا ہے یا آداب کے مضامین پڑھنا پسند کرتا ہے ۔ مقامی یہودی تنظیم میں بنی اس کی فائل بھاری ہوتی رہتی ہے ۔ اس دوران میں تنظیم یہ فیصلہ کر لیتی ہے کہ بچے کو کس طرح کے مضامین پڑھائے جائیں جو اس کی طبیعت سے میلان رکھتے ہوں ۔ 
7برس کی عمر تک بچے کے مستقبل کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور یوں ماہرین اور پیشہ ور اساتذہ کے زیر نگرانی ایک یہودی لڑکے یا لڑکی کی تعلیم کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ اگر والدین کیلئے حالات نامساعد ہوں تو متعدد یہودی تنظیمیں آگے بڑھتی ہیں اور طالبعلم کے تعلیمی اخراجات کیلئے وظائف کی پیشکش کردیتی ہیں ۔ 
یوں ایک ایسے معاشرے میں ایک کارکن کا اضافہ کرلیا جاتا ہے جو آج کرۂ ارض پر رونما ہونے والی اقتصادی ، علمی اور تکنیکی پیشرفت پر اپنا قبضہ جما چکا ہے ۔ امریکہ میں یہودیوں کی آبادی اس ملک کی مجموعی آبادی کا صرف 0.2فیصد ہے لیکن آج تک دنیا بھر میں دئیے گئے 892نوبل انعامات میں سے 201یہودیوں کے حصے میں آئے ہیں ۔ ہر میدان میں تحقیق پر اس اقلیت نے انتہائی گہری چھاپ چھوڑی ہے ۔ ذرائع ابلاغ کی یہودی کمپنیوں نے انسانی ذہن کو محصو ر کر کے رکھ دیا ہے اور انسان آج وہی سوچ رہا ہے جو یہودی چاہتے ہیں ۔ دنیا کی عظیم ترین کمپنی اے او ایل ٹائم وارنر کا مدیر تنفیذی جیرالڈ لیون یہودی ہے ۔ اس گروپ میں کم از کم 9کمپنیاں شامل ہیں جو موسیقی ، فلم اور اشاعت کے میدانوں میں سرگرم عمل ہیں ۔ ذرائع ابلاغ کی دوسری بڑی کمپنی والٹ ڈزنی کا مدیر اعلیٰ مائیکل ایزنر یہودی ہے ۔ اس گروپ میں والٹ ڈزنی پکچرز ، کاروان پکچرز ، ہالی وڈ پکچرز اور کم از کم نصف درجن ٹیلی ویژن کمپنیاں شامل ہیں ۔ اسکے کیبل نیٹ ورک کے ایک لاکھ سے زیادہ مشترکین ہیں ۔ اے بی سی ریڈیو  والٹ ڈزنی کا ہی ہے جس کے 26ریڈیو اسٹیشن مختلف شہروں میں قائم ہیں ۔ ’’وایا کام‘‘ کرۂ ارض کی تیسری بڑی ذرائع ابلاغ کی کمپنی کا مدیر تنفیذی سمنر ریڈ اسٹون ہے ،یہودی ہے ۔ اس کی زیر نگرانی پیرا مائونٹ پکچرز ، سی بی ایس ٹی وی ، شو ٹائم ، نیشنل نیٹ ورک ا ور بلیک انٹرٹیمنٹ کام کرتے ہیں ۔ 
مطبوعات کے میدان میں بھی اس گروپ نے اپنا سکہ جما رکھا ہے ۔ سائمن اینڈ شسٹر، فری پریس اور پاکٹ بکس اسی کے ادارے ہیں ۔ سیٹلائٹ کی نشریات اور ویڈیو گیمز میں بھی اس گروپ کا نام احترام سے لیا جاتا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کی ایک اور با اثر اور مضبوط شخصیت ایڈگر برونغمین کی ہے ۔ یہ شخص عالمی یہودی کانگریس کا سینیئر صدر بھی ہے ۔ یونیورسل اسٹوڈیوزکا مالک ہے ۔ نیو ہائوس میڈیا گروپ کے زیر نگرانی 26اخبارات شائع کرتا ہے ۔ ایک درجن نشریاتی ٹی وی اسٹیشن اور 87کیبل نیٹ ورک بھی اس کی ملکیت ہیں ۔ 
دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ پر راج کرنے والوں میں ایک نام مارٹمر ذکر مین کا بھی ہے ۔ ایک ہفت روزہ یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے 23لاکھ نسخے فروخت ہوتے ہیں ۔ ذکر مین اس کا مالک ہے ۔ امریکہ کے چھٹے بڑے روزنامے دی ڈیلی نیوز کا بھی ذکر مین ہی مالک ہے ۔ انتہائی کٹر یہودی ہے ۔ 
کرۂ ارض پر سب سے زیادہ فروخت ہونیوالا روزنامہ وال اسٹریٹ جرنل ڈائو جونز اینڈ کمپنی شائع کرتی ہے اور یہی کمپنی 24 دوسرے روزناموں کی اشاعت بھی کرتی ہے ۔ اس کا چیئرمین پیٹر کان انتہائی شدت پسندی یہودی ہے ۔ موون سلز برگر نیویارک ٹائمز کمپنی کا مالک ہے اور 33دوسرے روزنامے بھی شائع کرتا ہے ۔ ان کے علاوہ اس کی کمپنی 12  ہفت روزہ رسالے بھی قارئین تک پہنچاتی ہے اور ان میں سے ہر ایک 50لاکھ سے زیادہ اشاعت پذیر ہوتا ہے ۔ سلز برگر 7نشریاتی اور ریڈیو اسٹیشنز کا مالک بھی ہے جبکہ 3نشریاتی ادارے بھی اس کی ملکیت ہیں ۔ 
قابل ذکر چیز یہ ہے کہ جن اداروں کے مالک یہودی نہیں اُن کے مدیر تنفیذی یا نگران ضرور یہودی ہیں ۔ روپرٹ مر ڈاک کی نیوز کارپوریشن میں فاکس ٹی وی ، ٹوینٹیتھ سنچری اور فاکس فلمز کو یہودی ہی چلا رہے ہیں ۔ تو خانم اخام زادہ کے حمل سے زچگی تک کا سارا عرصہ شیراز یہودی ایسوسی ایشن کی نگہداری میں گزرا تھا اور بعد میں نومولود کی اٹھان بھی اسی تنظیم کے زیر سایہ ہوئی ہو گی کہ مستقبل کو کوئی کسنجر، کوئی آئن اسٹائن دیا جا سکے ۔ 
میں لاہور میں ہوں ۔ گاڑی اشارے پر رکتی ہے۔ میں دائیں ہاتھ پڑے روزنامے پر نظر کرتا ہوں ۔ سرِ ور ق پر ایک تصویر ہے ۔ قومی اسمبلی کے ایک رکن چند لوگوں کے ہمراہ ہیں ۔ ایک نادار عورت کو آٹے کا تھیلا خیرات میں تھما رہے ہیں ۔ سب فخریہ کیمرے کی طرف دیکھ کر مسکرا رہے ہیں ۔ سوائے حاجتمند عورت کے جو منہ پر دوپٹہ ڈالے سرجھکائے کھڑی ہے ۔ گاڑی کے شیشے پر دستک ہوتی ہے ۔ ایک نوجوان بھکارن بائیں بازو پر 8,9ماہ کا بچہ سنبھالے ہے ۔ معصوم کی نیم باز گہری اور بے روح آنکھیں چغلی کھاتی ہیں کہ اسے افیون کھلا کر سلا دیا گیا ہے ۔ 
’’وے بائو! تہینڈا بچڑا جیوے!‘‘حاجتمند پکار اٹھتی ہے ۔ میری نظر ماں کے بازو پر سے لٹکے معصوم کا سئہ سر پر پڑتی ہے اور یہودی خانم اخام زادہ ، حمل سے زچگی تک منظم نگہداری! مسرور وفرحاں شکم سیری! اور ہماری نادار خالی شکم نسلیں !میں لاہور میں ہوں !نہیں ! میں لاہور ہوں!
وے تہینڈا بچڑا جیوے او ٹرمپ!
 

شیئر: