دمام .... گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے شوروم ، بچوں اور مردوں کے ملبوسات ، گھریلو فرنیچر اور برتنوں کی دکانیں یکم محرم 1440 ھ مطابق 11 ستمبر 2018 ءسے سعودائزیشن پر عملدرآمد سے قبل ہی بند ہونا شروع ہوگئیں۔ بہت ساری دکانیں بند ہوتی جارہی ہیں جن کے مالکان نے انتہائی رعایتی نرخوں پر سامان فروخت کرنے کے اشتہارات دے دیئے ہیں۔ وزارت محنت و سماجی بہبود نے 4تجارتی سرگرمیوں میں 70فیصد تک کی سعودائزیشن کا فیصلہ نافذ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ عملدرآمد 11ستمبر سے ہوگا۔ مذکورہ دکانوں کے مالکان نے سامان سمیٹنا شروع کردیا ہے۔ بہت ساری دکانیں بند ہوگئی ہیں۔ ریاض، دمام اور مدینہ منورہ کے بازاروں میں مذکورہ دکانیں غیر ملکی چلا رہے تھے۔ انہیں 9ماہ قبل سعودائزیشن کے فیصلے سے آگاہ کردیا گیا تھا۔ اچانک دکانیں بند کرنا یا مکمل طور پر بند کرنے کیلئے سارا سامان نکالنے کا فیصلہ کرنا ثابت کررہا ہے کہ زیادہ تر دکانوں کے مالک غیر ملکی ہی تھے۔ ماہر اقتصاد فہد الشرافی نے عکاظ اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ 4 شعبوں میں سعودائریشن کے فیصلے پر عملدرآمد سے سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کا 30 فیصد کاروبار ختم ہوجائے گا۔ الشرافی نے بیروزگاری کے مسئلے کے حل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مذکورہ فیصلوں کی بدولت سعودی خواتین اور مردوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ سیکڑوں سعودیوں کو روزگار مل جائے گا۔ ایک اور ماہر اقتصاد عبدالعزیز شروفنا نے کہا کہ بعض پیشوں کی سعودائزیشن مقامی شہریوں اور قومی اقتصاد کے مفاد میں ہوگی۔ ریٹیل کی مارکیٹ 375 ارب ریال کی ہے۔ اس میں کم ازکم 10 لاکھ ملازمتیں ملیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ منصوبہ سعودی ویژن 2030 ءکو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ہے۔ مملکت کے تین بڑے شہروں ریاض، دمام اور مدینہ منورہ میں مذکورہ چاروں شعبوں میں سعودائزیشن کے فیصلے کے نفاذ کیلئے تفتیشی عمل بھی شروع کردیاگیا ہے۔ مقامی نو جوانوں نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ان شعبوں میں خلا پیدا نہیں ہونے دیں گے۔ کئی نوجوان کاروں، موٹر سائیکلوں کے شوروم، بچوں اور مردوں کے ملبوسات ، خوشبویات ، گھریلو و دفتری فرنیچر اور برتنوں کی دکانوں پر کام کرنے لگے ہیں۔