Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025
اتوار ، 27 جولائی ، 2025 | Sunday , July   27, 2025

میدان عرفات میں گزشتہ 33 برس سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر غنام

 مکہ مکرمہ .... گزشتہ 33 برس سے ایام حج میں عرفات جنرل اسپتال کے سابق سپروائزر ڈاکٹر حسین غنام کا کہنا ہے کہ پیشہ ورانہ دور کی متعدد یادیں میرے ذہن میں ہے مگر ایک واقعہ کبھی فراموش نہیں کر سکتا ۔ سبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر غنام نے مزید کہا کہ گزشتہ 33 برس سے عرفات جنرل اسپتال میں ڈیوٹی دیتا رہا جہاں مختلف واقعات روزانہ ہمارے سامنے آتے مگر ایک ایسا واقعہ جو میرے ذہن میں آج بھی نقش ہے ۔ ہوا یوں کہ عرفات جنرل اسپتا ل جو جبل الرحمہ کے ساتھ ہی قائم ہے۔ یہ اسپتال میدان عرفات کا سب سے بڑا اسپتال ہے ۔ چند برس قبل کا واقعہ ہے میں ایام حج میں عرفات جنرل اسپتال میں ڈیوٹی پر تھا جہاں متعدد مریض زیر علاج تھے ان میں ہی ایک ہندوستانی معمر حاجی بھی تھا جس کی حالت انتہائی نازک تھی ۔ ہماری پوری کوشش تھی کہ معمر ہندوستانی حاجی صحت یاب ہو جائے مگر رب تعالی کو کچھ اور ہی منظور تھا وقوف کے دن اسکا انتقال ہو گیا ۔ متوفی کے ساتھ اسی معمر اہلیہ بھی تھی جب ہم نے اسے بتایا کہ اسکے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ یہ سنتے ہی خاتون کے منہ سے " الحمدللہ " نکلا اور اس نے خوشی سے " اللہ اکبر " کہا ۔ معمر حجن کے منہ سے یہ سن کر چند لمحات کےلئے تعجب بھی ہوا عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ مرنے والے کے لواحقین کو جب اطلاع ملتی تو وہ رونا دھونا شروع کر دیتے اور چیخ و پکار لگ جاتی ہے مگر یہ خاتون شکر ادا کررہی تھی ۔ اس تجسس پر جب اس سے دریافت کیا تو اس نے کہا یہ ہم دونوں کی آرزو تھی ۔ برسوں ہم نے زندگی کے شب وروز ایک ساتھ گزارے ۔ ہماری خواہش اور دعا تھی کہ ہم رب کے حضور پیش ہوں تو میدان عرفات سے ہمارے جسد اٹھیں اور اس مبارک دن جو توبہ کا عظیم دن ہے ہم اس دنیا کو خیر باد کہیں ۔ اس معمر خاتون کے منہ سے نکلے ہوئے یہ جملے میں شاید تاحیات فراموش نہ کر سکوں جو آج تک میرے ذہن میں اس طرح ہیں جیسے کل کی بات ہو ۔

شیئر: