فوٹو گرافر نے سمندر میں 230فٹ نیچے دوسری جنگ عظیم کے بمبار طیارے کی تصاویر اتار لیں
لندن .... دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانوی شاہی فضائیہ کا ایک بمبار طیارہ دشمن کی گولہ باری کی زد میں آکر یوگوسلاویہ پر گر گیا تھا مگر اس کے بعد کوئی سراغ نہیں ملا۔ شاہی فضائیہ دوسری جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد بھی وقتاً فوقتاً اسے تلاش کرتی رہی۔ اخبارات اور میڈیا میں اس حوالے سے اشتہارات جاری ہوئے اور چند ماہ قبل جب کسی غوطہ خور نے طیارہ نما چیز دیکھنے کا دعویٰ کیا تو اس جانب سب کی توجہ مبذول ہوئی اور برطانوی فوٹو گرافر اسٹیو جونز نے سمندر میں 230فٹ نیچے جاکر یہ تصویر اتار لی۔ طیارے کا کیا بنا یہ ایک ایسا معاملہ تھا جس پر برطانیہ کے علاوہ امریکہ میں بھی غور ہورہا تھا مگر جس مہارت سے اسٹیو جونز نے یہ تصاویر اتاری ہیں وہ حیرت انگیز طور پر بیحد صاف ستھری ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال اسے زیر آب فوٹو گرافی کے عالمی مقابلے میں انعام کا مستحق قرار دیا گیا تھا مگر اب میڈیا میں یہ تصاویر جاری کی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ طیارے کا ہواباز پیرا شوٹ کی مدد سے اتر کر جان بچانے میں کامیاب ہوگیاتھا مگر معاون پائلٹ لیفٹیننٹ ارنسٹ کو طیارے سے نکلنے کا موقع نہیں مل سکا تھا لہذا کہا جارہا ہے کہ انکی باقیات اب بھی اس طیارے کے اندر موجود ہونگی۔ فوٹو گرافر اسٹیو جونز کا کہناہے کہ اسے اس طیارے کو ڈھونڈ نکالنے او راسکی تصویر اتارنے کا شوق اسلئے بھی بہت زیادہ تھا کیونکہ اسکے دادا خود بھی دوسری جنگ عظیم میں شاہی فضائیہ کے طیاروں پر توپچی کے فرائض انجام دے چکے تھے۔