”کیوں نہ آپ کو معطل کردیا جائے؟ “
اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ملک میں لت پڑی ہوئی ہے کہ ٹیکس کا پیسہ لٹا دیا جائے۔ سپریم کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اور ایم ڈی پی ایس او عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت کے شروع ہوتے ہی اٹارنی جنرل نے کوالٹی اور درآمد سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جبکہ سپریم کورٹ نے پی ایس او کے ایم ڈی کی تعیناتی اور مراعات کے معاملے میں نیب کو بھی طلب کرلیا۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایا کہ جب ادارے کا چارج سنبھالا تو منافع 6 ارب تھا جسے بڑھا کر 18 ارب کردیا ہے ۔ چیف جسٹس نے پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر سے مکالمہ کیا کہ آپ کا تو پیٹرولیم کا تجربہ ہی نہیں ہے، کیوں نہ آپ کو معطل کر دیا جائے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ملک میں لت پڑی ہوئی ہے کہ ٹیکس کا پیسہ لٹایا جائے۔ دو ڈھائی لاکھ لاکھ تنخواہ والے گریڈ 22 کے افسر کو 4 لاکھ دے کر ایم ڈی بنایا جاسکتا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت دن ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردی۔