مسلمان اپنے خلاف مغربی دنیا کی سازشوں کے نظریئے سے چھٹکارہ حاصل کرلیں، رابطہ اسلامی
قاہرہ.... رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل شیخ محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے مسلمانان عالم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے خلاف مغربی دنیا کی سازش کے نظریات سے چھٹکارہ حاصل کرلیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ سوشل میڈیا کے توسط سے اعتدال اور میانہ روی کو رائج کرنے کیلئے آگہی مراکز قائم کریں گے۔ العیسیٰ نے انتہا پسندی کی بیخ کنی کیلئے اپنا تصور پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ عصر حاضر میں آگہی مراکز کے موثر ہونے کے حوالے سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ اعتدال کا پیغام سوشل میڈیا پر زیادہ موثر شکل میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ العیسیٰ نے کہا کہ میری پالیسی نئے مراکز کھولنے کی نہیں، اب سوشل میڈیا کا دور ہے اور ان سے ہزاروں مراکز کا کام لیا جاسکتا ہے۔ اسلام کی انسانیت نوازی، حکمت پسندی اور اعتدال کے پیغام کو ایک کلپ کے ذریعے اس انداز سے پیش کیا جاسکتا ہے جو دسویں مراکز کے مشن کی ہمصری کرے۔ العیسیٰ دفاتر میں بیٹھ کر کام کرنے پر یقین نہیں رکھتے، وہ مسلسل سفر اور پبلک ملاقاتوں کے ذریعے تبدیلی لانے کے قائل ہیں۔ العیسیٰ ہر ہفتے کسی نہ کسی ملک کے سیاستداں یا مذہبی پیشوا یا کسی بھی ملک کی مسلم شخصیات کے ساتھ ملاقات کرکے تصاویر جاری کرتے رہتے ہیں ۔ وہ ریسرچ سینٹرز یا کانفرنسوں میں لیکچرز وغیرہ پر بھی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ العیسیٰ کا کہنا ہے کہ رابطہ عالم اسلامی ، اسلامی اعتدال کا ترجمان ہے اور وہ دنیا بھر کی شخصیات سے ملاقاتوں کے ذریعے مسلم وزیر خارجہ جیسا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے اٹلی میں گیلیلیو ایوارڈ ملنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی ادارے انصاف سے کام لے رہے ہیں ان کا کوئی پیشگی ایجنڈا نہیں جو لوگ اس کے برعکس باتیں کرتے ہیں وہ دراصل نظریہ سازش کے ماننے والے ہیں۔ العیسیٰ نے کہا کہ بہت سارے مسلمانوں میں منفی سوچ گھر کر گئی ہے۔ یہ لوگ اسلام اور اسکے پیروکاروں کیخلاف مغرب کی سازشوں کے قائل ہیں۔ ہمارا تجربہ یہ ہے کہ ہم نے مغرب اور مشرق بعید جاکر مکالمے کئے۔ ہمیں اسلام اور اسلام کیلئے قدر و منزلت اور مسلمانوں کے تئیں محبت کے جذبات سننے کو ملے۔ العیسیٰ نے افکار اور علمی تجاویز سے خالی خولی دینی جوش تاثرات اور جذبات کی بنیاد پر دین کی ترجمانی کرنے والوں پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ کوئی مسلمان حجاب کی پابندی نہ کرنے پر کسی مسلم خاتون کو کافر قرار دیدے۔