اتحادی ممالک کا میڈیا حوثیوں کے منفی پروپیگنڈے کا جواب دے
یمن کا 85 فیصد علاقہ حوثیوں سے آزاد کراچکے ہیں ، یمنی عوام کی مدد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری ہے، سعودی وزیر اطلاعات ڈاکٹر عوا د، پاکستان اقوام متحدہ کی قرار داد 2216 کی حمایت کرتا ہے، پاکستانی سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل کا کانفرنس سے خطاب
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) وزارت اطلاعات کے زیر اہتمام کانفرنس پیلس میں مملکت کی سربراہی میں جاری اتحادی افواج کی کارروائیاں اور یمن میں جاری جنگ کے بارے میں اتحادی ممالک کے وزراءاطلاعات کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں متفقہ طور پر اس امر پر زور دیا گیا کہ دور حاضر میں ذرائع ابلاغ کی اہمیت کو قطعی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ اتحادی ممالک اپنے اپنے ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے حقیقت کو عام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ لوگوں کو ایرانی پروپیگنڈے کی اصل صورت دکھائی جائے اور جو کچھ ایران کی سرپرستی میں ہو رہا ہے اس کا بھی جواب دیا جاسکے ۔ اجلاس میں سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی ممالک کے وزراءاطلاعات اور اعلی سطحی وفود نے شرکت کی جن میں پاکستان ، مصر ، سینگال ، بحرین ، کویت ، سوڈان ، اردن ، جیبوتی ، امارات اور یمن شامل تھے ۔ اجلاس کی صدارت سعودی وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر عواد صالح العواد نے کی ۔ افتتاحی اجلاس دوپہر کو شروع ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر اطلاعات نے شرکاءکو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا جیسا کہ اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ 2015 میں یمنی صدر عبدربہ ہادی منصور کی دعوت پر اتحادی ممالک پر مشتمل فوج تشکیل دی گئی تاکہ یمن میں جائز و قانونی حکومت کا قیام عمل میں لایاجاسکے جسے ایران نواز حوثی باغیوں تہہ وبالا کر رکھاتھا ۔ حوثی ملیشیا یمن میں ایرانی ایجنڈے کے پیروکارہیں جن کاہدف محض یمن پر قبضہ کرنا ہی نہیں بلکہ ایرانی توسیع پسندانہ عزائم کے ساتھ ساتھ مملکت اور خطے کے امن کو تہہ وبالا کرناتھا ۔ڈاکٹر عواد نے مزید کہا کہ ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے مملکت کی جانب 152 میزائل حملے کئے گئے جنہیں سعودی رائل فورسسز نے ناکام بنایا ۔مملکت پر حوثیوں حملوں کے بعد یہ لازمی ہو گیا کہ یمن میں قانونی حکومت کی مدد کی جائے تاکہ وہاں یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق حکومت قائم کی جاسکے اور اہل یمن کو ایران کی دست برد سے محفوظ رکھتے ہوئے ایران نواز حوثی باغیوں کے چنگل سے آزاد کرایا جاسکے۔ ڈاکٹر عوادنے مزیدکہا کہ رب تعالی کے فضل و کرم سے اتحادی افواج نے یمن کا85 فیصد علاقہ حوثی باغیوں سے آزاد کروالیاہے اس کے ساتھ ہی یمنی عوام کی مدد بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری ہے ۔اتحادی افواج نے یمن کے مغربی علاقے کے اہم ساحلی علاقے الحدیدہ کو بھی حوثی باغیوں کے چنگل سے آزاد کرلیاہے جسکے بعد سمندری راستے کے امن کو بحال کیاگیا جس سے یمنی عوام کی امداد بہتر طور پر جاری ہے اس سے نہ صرف حوثیوں کی کمر ٹوٹی ہے اور ان پر مذاکرات کرنے کے حوالے سے دباﺅ بھی بڑھا ہے ۔ سعودی وزیر اطلاعات نے مزید کہا یمن کا مسئلہ محض عسکری اور سیاسی حل کاہی متقاضی نہیں بلکہ اس تنازع کے ٹھوس اور مثبت حل کےلئے ذرائع ابلاغ کو بھی اپناکردار ادا کرناہوگاجس کے لئے اتحادی ممالک اپنے اپنے ذرائع ابلاغ کو اس جانب متوجہ کریں اور جدید ذرائع کو اختیار کرتے ہوئے مسئلے کی اصل حقیقت سے عوام الناس کو باخبر کرتے ہوئے حملہ آور قوتوں کے اصل ایجنڈے سے پردہ ہٹانے میں اپنااپناکردار اداکریں ۔ ڈاکٹر عواد نے مزید کہا آپ سے یہ امر بھی پوشیدہ نہیں کہ دشمن ذرائع ابلاغ ہر طرح سے اپناگمراہ کن ایجنڈا استعمال کررہے ہیں تاکہ عوام الناس کو اپنے پروپیگنڈے کا شکار بنایاجاسکے اس صور ت میں اتحادی ممالک کی بھی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے کہ ہم اپنے ذرائع ابلاغ کو استعمال کرتے ہوئے انکے ہر پروپگنڈے کاجواب ہی نہ دیں بلکہ یمن میں اصل صورتحال اور دشمنوںکی کارروائیوں اور انکے عزائم سے اقوام عالم کو باخبر کریں ۔وزیر اطلاعات نے مزید کہا ہمارے ذرائع ابلاغ پر بڑی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ حقائق کو درست طور پر منظر عام پر لایاجائے جسے ہمارے دشمن اپنے مکروہ عزائم کے تحت جملہ وسائل استعمال کرتے ہوئے مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ۔ پاکستانی وفد کی سربراہی ایڈیشنل سیکرٹری وزار ت اطلاعات شفقت جلیل نے کی جبکہ مملکت میں پاکستانی سفیر خان ہشام بن صدیق اور پریس قونصل ارشد منیر بھی اس موقع پر موجودتھے ۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان نے ہمیشہ اور ہر سطح پر دہشتگردی کی مخالفت کی ہے ۔ یمن میں جاری جنگ چوتھے برس میں داخل ہو گئی ہے ۔ سعودی عرب کی جانب سے قائم کئے گئے اتحاد کی پاکستان نے ہر طرح سے حمایت کی ہے اورکرتا رہے گا ۔ حوثی باغیوں کی جانب سے مملکت کی جانب داغے جانے والے میزائلوں سے پاکستان کو بھی شدید تشویش ہے ۔پاکستان اقوام متحدہ کی قرار داد 2216 کی بھر پور حمایت کرتا ہے ۔ حوثی باغیوں کی جانب سے یہ حملے خطے کے امن عامہ کے لئے شدید خطرہ ہیں ۔ حکومت او ر پاکستانی عوام کی اولین ترجیح مملکت اور حرمین شریفین کی حفاظت اور اس کے تقدس کو برقرار رکھنا ہے ۔ہم او آئی سی کے کردار کوبھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ سعودی عرب کی سربراہی میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز امدادی سینٹر کے زیر اہتمام یمن میں جاری امدادی کارروائیاں بھی بہتر انداز میں جاری ہیں اس حوالے سے پاکستان نے ایک ملین ڈالر کی امدادی اشیاءیمنی متاثرین کو ارسال کی ہیں ۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے مزید کہا کہ پاکستان یمن میں مکمل بحالی امن کا خواہاں ہے اس حوالے سے اتحادی ممالک کے شانہ بشانہ کھڑا ہے ۔ قبل ازیں کویت کے وزیراطلاعا ت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ دور حاضر میں میڈیا کے اہم کردار سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ عرب اتحاد کی کامیابی کےلئے ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت کریں تاکہ وہ اپنے ممکنہ مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو ۔ ہمیں دنیا کو یہ بتانا ہے کہ عرب اتحاد کے کیا عزائم ہیں اور وہ کیا کچھ کر رہا ہے ساتھ ہی ہمیں دشمنوں کے ایجنڈے اور کارروائیوں کو بھی بے نقاب کرنا ہے تاکہ دنیا اصل چہرے دیکھ سکے ۔ کویتی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ کویتی حکومت اپنے عرب اتحادیوں کے ساتھ ہے اور ہر طرح کا تعاون جاری رکھے گی ۔ سوڈانی نائب وزیر اعظم اور وزیر اطلاعات نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس امر کی یقین دہانی کرائی کہ سوڈان اپنے عرب اتحادی بھائیوں کے ہمراہ ہے اور ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا ۔ نائب وزیر اطلاعات نے مزید کہا یمن کا قضیہ عرب اتحاد کے لئے ابھی تک ایک چیلنج ہے ابھی تک وہاں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اہل یمن کو دہشتگرد گروہ سے مکمل طور پر نجات دلائی جاسکے اور وہاں مکمل طور پر امن قائم ہو ۔ سوڈان کی اولین ترجیح یمن میں مستقل بنیادوں پر امن کا قیام اور وہاں کی جائزحکومت کو مکمل طور پر برسراقتدار لانا ہے ۔ یمن کا قضیہ خطے کے امن سے منسلک ہے اس مسئلے سے پورے خطے کا امن متاثر ہے خاص کر سعودی عرب جہاں عالم اسلام کے مقدس مقامات ہیں جن کی حفاظت کرنے کےلئے اسلامی دنیا ہر طرح سے مستعد ہے ۔ حرمین کے تقدس پر کوئی حرف آئے سوڈان کی حکومت اور عوام ایک سیکنڈ کےلئے بھی یہ برداشت نہیں کریں گے ۔ اس ضمن میں سوڈان نے سب سے پہلے ایران سے اپنے سیاسی اور سفارتی تعلقات منقطع کئے کیونکہ مملکت کی جانب اٹھنے والی میلی آنکھ کسی طرح برداشت نہیں کی جائے گی ۔ سوڈانی وزیر نے مزید کہا اس وقت عرب اتحاد کو یمن میں قانونی حکومت کی مکمل تشکیل کےلئے سیاسی اور میڈیا کی بھرپور معاونت درکار ہے کیونکہ اس وقت یہ معرکہ اپنے اختتام کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور ایسے دشمن پر گھبراہٹ طاری ہے اور وہ اپنے گمراہ کن پروپگنڈے کے ذریعے اقوام عالم کو غلط رخ پر لے جانے اور عوام الناس کے دلوں میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کےلئے پوری طرح سے اپنے ذرائع ابلاغ کو استعمال کر رہا ہے جس کا جواب ہمیں بھرپور انداز میں دینا ہے ۔ یمنی وفد کے سربراہ نے سعودی وزیر اطلاعا ت اوردیگر ممالک کے وزراءاوروفود کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا یمن کی قیادت جس کی نمائندگی صدر عبدربہ ھادی کر رہے ہیں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح اہل یمن کو حنگ کی آگ سے دور رکھا جائے مگر حوثی باغیوں نے ایران کی پشت پناہی سے انکے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ہر کوشش کو ناکام بناتے ہوئے مذاکرات کے تمام دروازے بند کرتے ہوئے مسلح گروہوں کو ایران کے ذریعے مزید مستحکم کیا اور اقوام متحدہ کی قرار داد 2216کو مکمل طور پرپامال کیا ۔ یمنی وزیر نے مزید کہا اگرچہ عرب اتحاد میں شامل ممالک کی جانب سے یمن کے مسئلے کو بہتر طور پر اجاگر کیا گیا تاہم ابھی بھی بہت کچھ کرنا ہے تاکہ یمن میں مستقل بنیادوں پر امن قائم ہو اور وہاں کے عوام بہتر طور پر زندگی گزار سکیں ۔ یمن میں حوثی باغیوں نے جب سے سرکاری ذرائع ابلاغ پر قبضہ کیا ہے دسیوں یمنی صحافیوں کو قید کر دیا گیا ۔ انہیں حق بات لکھنے کے جرم میں اذیت ناک سزائیں دی گئی ۔ اب بھی 13 سے زائد یمنی صحافی پابند سلاسل ہیں ۔ اس کانفرنس کے ذریعے میں اقوام عالم سے مخاطب ہو کر کہنا چاہتا ہوں کہ وہ یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے اقوام متحدہ پر دباﺅ ڈالیں تاکہ مسئلہ کو یمنی عوام کی خواہشات کے مطابق جلد حل کیاجائے ۔