سعودی عرب حرمین شریفین سے کسی کو محروم نہیں کرتا
محمد فایع۔ الوطن
یہ سچائی روز روشن کی طرح مسلمہ ہے کہ سعودی عرب نے کبھی بھی کسی کو بھی حج یا عمرے یا حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت حاصل کرنے سے نہیں روکا۔اللہ تعالیٰ سعودی عرب کی حفاظت کرے۔ اسکے قائدین کو سربلند کرے۔ اسکے عوام کی پاسبانی کرے اور اسکے فوجیوں کی غیب سے مدد کرتا رہے،آمین۔ سعودی عرب نے حج، عمرے اور زیارت کیلئے ویزوں اور اجازت ناموں کے قاعدے ضابطے مقرر کررکھے ہیں۔ ہر حال میں انکی پابندی کی جاتی ہے۔ سعودی عرب اتنا ہی نہیں بلکہ مسجد الحرام (مکہ مکرمہ) اور مسجد نبوی شریف کی زیارت کا رخ کرنےوالے ضیوف الرحمان کو عبادت، زیارت ، عمرہ اور طواف کی وہ سہولتیں اور خدمات پیش کرنے کا اہتمام کررہا ہے جو تخیلاتی ہیں۔ انکا تذکرہ یا انکا احاطہ مختصر سے مضمون میں ممکن نہیں۔
اس سے قطع نظر کہ بعض لوگ سعودی عرب پر وقتاً فوقتا© تنقید کے تیر چلاتے رہتے ہیں۔ اس کی خدمات کو داغدار کرنے اور حرمین شریفین کی خدمت کے حوالے سے اس کے کردار کو شک کے دائرے میں لانے کا چکر چلاتے رہتے ہیں۔ میں اس حوالے سے یہ آرزو رکھتا ہوں کہ کاش ہمارے ذرائع ابلاغ اور ہمارے صحافی موثر اور مضبوط شکل میں عالمی رائے عامہ کے سامنے چشم کشا حقائق لائیں۔ مملکت کیخلاف من گھڑت الزام کو طشت از بام کریں۔ اس الزام کا پوری قوت سے جواب دیں کہ ” سعودی عرب بعض لوگوں کو حرمین شریفین کی زیارت سے روک رہا ہے“۔
میری آرزو ہے کہ اس قسم کے الزام کو کسی حالت میں نظر انداز نہ کیا جائے۔ سعودی عرب کے ہر صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیٹلائٹ چینلز، ریڈیو نشریات اور اخبارات و رسائل کے ذریعے اس قسم کی الزام تراشی کرنے والوں کے الزام کی حقیقت طشت از بام پوری قوت سے کرے۔ یہ کوئی معمولی الزام نہیں۔ وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے کبھی بھی کسی بھی ملک کے شہری کو حرمین شریفین کی زیارت سے نہیں روکا۔ سعودی قوانین اس کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ سعودی عرب کا کسی سے سیاسی اختلاف ہو یا مسلکی یا مذہبی اختلاف ہو ،اس نے کبھی بھی اس قسم کے اختلافات کو مقامات مقدسہ سے جوڑنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ سعودی عرب مقامات مقدسہ کو سیاست کا اکھاڑا بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔
سعودی میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ پوری دنیا کو یہ پیغام دے کہ مقامات مقدس کی زیارت ہر مسلمان کا حق ہے او رزیارت کےلئے مطلوبہ تدابیر اپنانا زائر کو مطلوبہ سہولتیں فراہم کرنا سعودی عرب کی مذہبی ، آئینی اورقانونی ذمہ داری ہے۔ سعودی عرب کبھی بھی کسی فرقے ، کسی مسلک یا کسی شہریت کی بنیاد پر کسی کو عمرہ، حج اور زیارت سے نہیں روکتا۔ سعوی عرب اس حوالے سے اسلامی شریعت اپنے اوپر اپنے ارادے سے نافذ کئے ہوئے ہے۔ سعودی قوانین و ا حکام قرآن کریم سے ماخوذ ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مفہوم ہے ” حج کے مہینے معلوم ہیں لہذا جن پر حج فرض ہو وہ حج کے دوران نہ تو گالی گلوچ کریں، نہ بدکلامی کریں اور نہ لڑائی جھگڑا کریں“۔
سعودی عرب کی پالیسی مذکورہ کلام ِربی سے ماخوذ ہے۔ جو شخص بھی حج یا عمرے کے بہانے بدنیتی سے ارض مقدس پہنچے گا سعودی عرب کے سیکیورٹی ادارے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اسے لگام لگانے میں ادنیٰ ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیں گے۔ وہ مقاما ت مقدسہ کے امن و امان کی حفاظت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگائیں گے۔
سعودی عرب حج و عمرے اور زیارت کے موسموں کو خالص عبادت کا موسم بنائے رکھنے اور سیاسی ہنگاموں سے پاک رکھنے کیلئے قوانین و ضوابط مقرر کئے ہوئے ہے۔ سعودی حکومت ہر سال تمام ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حج اور عمرے کے دوران سیاسی مسائل اور سیاسی جھگڑے ارض مقدس میں نہ اٹھائیں۔ یہاں جماعتی، مسلکی او رمذہبی پرچار سے گریز کریں۔ یہاں صرف اور صرف حج ،عمرے اور زیارت کے پاکیزہ ماحول کو برقرار رکھنے کا اہتمام کریں۔ اس حوالے سے کسی بھی فرد یا کسی بھی قومیت کی جانب سے کوئی خلاف ورزی ہوگی تو اس کے ساتھ کسی طرح کی کوئی چاپلوسی نہیں کی جائیگی۔ حرمین شریفین کا امن سرخ نشان ہے جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭