مملکت بھر میں عید اجتماعات، اللہ اکبر کی صداﺅں سے شہروں، قصبوں اور قریوں کے دیوار و در گونج اٹھے
مکہ مکرمہ .... مملکت بھر میں سعودی عوام ، قائدین ، علماءو مشائخ، شاہی خاندان کے افراد، وزراء، اعلیٰ عہدیداروں ، مملکت میں مقیم لاکھوں تارکین وطن ، خصوصاً پاک و ہند اور بنگلہ دیشی شہریوں نے جمعہ کو مل جل کر عید الفطر کا جشن شایان شان طریقے سے منایا۔ انہوں نے خوشیوں اور مسرتوں کا اظہار نئے خوبصورت رنگا رنگ ملبوسات پہن کر کیا۔ بڑوں، بچوں ، نوجوانوں ، بزرگوں ، مردوں اور خواتین نے جشن عید میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مسکراہٹوں کے ساتھ عید مبارک کہہ کر اپنوں سے بغلگیر ہوکر عید کی مسرتوں کا اظہار کیا۔ مالداروں نے ناداروں کو صدقہ فطر اور عید تحائف پیش کرکے عید کی خوشیاں منائیں۔ مملکت بھر میں موجود تمام مقامی اور غیر ملکی مسلمانوںنے اللہ تعالیٰ کی کبریائی اور حمد وثنا ءکے کلمات باآواز بلند پڑھ کر اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، لاالہ الا اللہ ، واللہ اکبر اللہ اکبر کبیرا ولحمد للہ کثیرا، و سبحان اللہ بکرة و اصیلا کے ایمان افروز نغمہ دہرا کر یوم عید کا آغاز کیا۔ مملکت کے تمام شہروں کے دیوار و در اللہ اکبر کی صداﺅںسے گونج اٹھے۔ عید الفطر کے اجتماع مملکت کی 7495 عید گاہوں اور مساجد میں منعقد ہوئے۔ عوامی اور سرکاری سطحوں پر مملکت بھر میں عید کے 400ملن پروگرام بڑے پیمانے پر شروع کردیئے گئے۔ عید کا سب سے بڑا اجتماع مکہ مکرمہ کی مسجد الحرام میں دیکھا گیا جہاں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز ، شاہی خاندان کے افراد ، گورنر مکہ مکرمہ خالد الفیصل ، لبنانی وزیراعظم سعد الحریری اور اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل راحیل شریف ، وزراء اور دیگر شاہی مہمان نمازیوں میں پیش پیش تھے۔ حرم شریف میں عید کی نماز امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے پڑھائی۔ انہوں نے اس موقع پر بڑا موثر اور دل آویز جامع خطبہ دیا۔ انہوں نے اللہ کی حمد و ثناءاور پیغمبر اعظم و آخر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے بعد برادران اسلام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کو عید مبارک ہو۔ اللہ آپ کے روزے قبول فرمائے۔ اس روشن دن میں اپنی عطا کردہ نعمتوںسے آپ کو نہال کردے۔ آج کا دن خوشیوں اور ان کے اظہار کا دن ہے۔ دینداری اور تابع داری پر مسرتوں کے اظہار کا دن ہے۔ سب لوگ دنیاوی خوشیوں کا بھی مظاہرہ کریں۔ میل ملاپ، صلہ رحمی، قرابتوں کی پاسداری کا اہتمام کریں۔ عفو و درگزر، روا داری، محبت ، مودت ، اخوت اور الفت سے پیش آئیں۔ شرانگیزی ، بدخواہی اور فسق و فجورسے پرہیز کریں۔ اسلام کے مضبوط اخلاقی نظام اور اسلامی اقدار سے معاشر ے کو جگمگ کرنے کی کوشش کریں۔ چھوٹی باتوں اور حرکتو ںکی آلودگیوں سے سماج کو پاک رکھنے کی فکر کریں۔ یقین رکھیں کہ امت مسلمہ اخلاقی انحطاط اور گراوٹ کے باعث ہی دنیا کے بیشتر علاقوں میں مشکلات میں مبتلا ہے۔ اسلامی اقدار کے فقدان کی وجہ سے امت مسائل کا شکار ہے۔ اسلام نے ہمیں غلطیوں پر مٹی ڈالنے ، لغزشوں کو نظرانداز کرنے اور باہمی تعلقات کو راسخ کرنے کا سبق دیا تھا۔ ہم اسے بھولے ہوئے ہیں۔ آج عید کا دن اس اسلامی خوبی کی شمع روشن کرنے کا دن ہے۔ راستی، اخلاص ، محبت ، انصاف ، سخاوت، کرم ، اعتماد ، مصیبت میں ایک دوسرے کے کام آنے اور وفاداری کو اجاگر کرنے کا دن ہے۔ وفاداری عربوں کا شیوہ تھا۔ اسلام نے اسے مزید ابھارا۔ یاد رکھیں کہ وفاداری سے دینی اور دنیاوی فرائض کا نظام مستحکم، منظم اور مربوط ہوگا۔ وفاداری سے انفرادی، اجتماعی اور بین الملل تعلقات خوشگوار ہونگے۔ سب سے بڑی وفاداری پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور انکی لائی ہوئی تعلیمات سے وابستگی میں مضمر ہے۔ اپنے آپ کو جنت میں لیجانے والے کاموں سے وابستگی اور دوزخ سے بچانے والے کاموں سے اجتناب کرکے اپنا تشخص بنائیں۔ تمام مسلمان معاہدوں ، سودوں ، سمجھوتوں، قرضوں اور لین دین کے ضوابط کی پابندی کریں۔ اسلامی تاریخ اپنوں اور اغیار کے ساتھ وفاداری کے زریں واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ وفاداری کے خوشگوار اثرات سے روشن ہے۔ اللہ تعالیٰ خود اپنی ذات کو اپنے وعدوں کی تکمیل کا پابند بنائے ہوئے ہے۔ حرمین شریفین، اسکے قائدین، اسکے عوام کو بحرانوں اور ہنگاموں سے بھرے ماحول میں امن و امان و استحکام کے تقاضوں کی تکمیل کا احساس ہے۔ سعودی عرب اسلامی دنیا کا دل ہے۔ مملکت اتحاد و اتفاق ، ہمدمی و ہمسازی، امداد رسانی و پشت پناہی ، دینی اخوت کے تقاضوں کی تکمیل، دہشتگردی اور بدعنوانی کی مزاحمت، اندرونی امور میں عدم مداخلت اور مسلمانوںمیں مصالحت کا مشن چلائے ہوئے ہے۔سعودی عرب میں عید الفطر کا دوسرا بڑا اجتماع مدینہ منورہ کی مسجد نبوی شریف میں ہوا جہاں گورنرشہزادہ فیصل بن سلمان نمازیوں میں پیش پیش تھے۔ مسجد نبوی میں عید کی نماز امام و خطیب شیخ عبدالمحسن القاسم نے پڑھائی۔ انہوں نے موثر اور مختصر خطبے میں دین کی نعمت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سب سے اہم نعمت دین ہے۔ اس پر رب کا جتنا شکر ادا کیا جائے ، بہت کم ہے۔ عید کا تیسرا بڑا اجتماع ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ جامع مسجد میں ہوا۔ جہاں گورنر شہزادہ فیصل بن بندر نمازیوں میں پیش پیش تھے۔ وہاں مفتی اعلیٰ شاہی خاندان کی ممتاز شخصیات ، ورزراءاور اعلیٰ عہدیدار بھی موجود تھے۔ عید کے دیگر بڑے اجتماعا ت عسیر، الاحسائ، ابہا، جدہ، طائف، خمیس مشیط، دمام، ظہران، نجران، قصم، حائل ، تبوک اور ینبع میں ہوئے۔ شاہ سلمان نے قصر الصفا میں نماز عید کے بعد عید ملن کا اہتمام کیا جس میں سعد الحریری، راحیل شریف ، شاہی خاندان کے افراد، علماءو مشائخ اور اعلیٰ فوجی و شہری عہدیدار شریک ہوئے۔ سب نے ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کی اور شاہی دستر خوان پر عید کا ناشتہ بھی کیا۔