شہزادہ محمد بن سلمان وطن کیلئے گرانقدر تحفہ
فہد ابراہیم الحماد ۔ مکہ
1438ھ کے ماہ رمضان کی 26تاریخ کو شہزادہ محمد بن سلمان ولی عہد منتخب ہوئے۔ انہیں نائب وزیراعظم کے عہدے پر سرفراز کیا گیا۔ یہ سعودی تاریخ کا ایسا منظر ہے جسے ہر شہری اپنی یادداشت میں لازوال بناچکا ہے۔ محمد بن سلمان سے بحیثیت ولی عہد بیعت کا منظر حکمراں خاندان کے افراد کے درمیان ہمدمی و ہمسازی کا آئینہ دار تھا۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی تاریخ تلوار کی دھار کی طرح فیصلہ کن شخصیت سے عبارت رہی ہے۔ وہ تاریخ آشنا ہیں۔ انہیں وطن پاک کی سرزمین سے وارفتگی کی حد تک پیار ہے۔ وہ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمان رحمتہ اللہ علیہ کے تاریخی کارنامے کو فخر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
حکمراں خاندان کے افراد مملکت کے پراگندہ شیرازے کو اتحاد و سالمیت کی لڑی میں پرونے کے کارنامے کو لازوال کارنامہ تسلیم کرتے ہیں۔ وہ سعودی عرب کو امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی کی جہت میں سفر جاری رکھنے کا غیر معمولی جذبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے شہزادہ محمد بن سلمان میں وہ تمام خوبیاں اور صلاحیتیں دیکھ لی تھیں جو ولی عہد کےلئے ناگزیر تھیں۔ انہوں نے اپنے مشاہدے ، اپنے مطالعے اور اپنے تجربے کی بنیاد پر انتہائی اطمینان اور اعتماد کے ساتھ ملک کی قیادت کی باگ ڈور نئی نسل کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ انکی خواہش ہے کہ سعودی حکمرانوں کی نئی نسل نئے سعودی عرب کے کاررواں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مشن انجام دے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ تبدیلیوں کا مرحلہ طے کرنے کیلئے فیصلہ کن شخصیت اور الہامی رہنما کا محتاج ہوتا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان صحیح منصب کیلئے صحیح انتخاب ہیں۔ مناسب وقت پر انہیں ملکی قیادت کی باگ ڈور تفویض کی گئی۔ نئے مرحلے کے حوالے سے محمد بن سلمان کے اہداف روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ انہیں معلوم ہے کہ انہیں کیا کچھ کرنا ہے اور کیسے کرنا ہے۔ان سب سے اہم یہ ہے کہ وہ کس طرح وطن عزیز کے ہر فرد کو آگے بڑھنے کی تحریک دیں۔ ہر شخص کے اندر موجود بہترصلاحیتوں اور توانائیوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ انہیں وطن عزیز کے نوجوانوں کے جوہر معلوم ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ نئی نسل مشورہ دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ انہیں پتہ ہے کہ نئی نسل نئے سعودی عرب کی تعمیر و تشکیل میں اپنا کردارادا کرسکے گی۔ انہیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ سعودی خواتین معاشرے کا نصف بہتر ہیں اسی لئے انہوں نے خواتین کو انکاحقیقی مقام دلایا۔ وہ جرا¿ت مند قائد ہیں۔ ہر نئے میدان میں کودنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ہر وہ شعبہ جو ترقی او ربہتری کا طلب گار ہے، اس میں اپنا حصہ دینے کا بھرپور اہتمام کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بہترین فیصلہ کرنے والی فراست عطا کی ہے۔ مختصر الفاظ میں کہا جاسکتا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان وطن عزیز سعودی عرب اور پیارے عوام کیلئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا گرانقدر تحفہ ہیں۔
ولی عہد کے کارناموں پر گفتگو آسان نہیں۔ عمر کی قدر وقیمت، سالوں کی گنتی سے شمار نہیں کی جاسکتی۔ تجربات کی گہرائی اور کارناموں کا تنوع شخصیت کی قدر و قیمت کو اجاگر کرنے کا حقیقی معیار ہے۔ محمد بن سلمان کا یہ فرمودہ بجا طور پر زریں حروف میں لکھنے کے قابل ہے کہ ”آئیں مل جل کر وطن عزیز کی تعمیر و تشکیل میں حصہ لیں۔ وطن کو اپنی آرزوﺅں کا امین بنائیں۔ فرزندان اور بناتِ وطن کے سہارے مضبوط اور خوشحال وطن تشکیل دیں“۔
نیوم منصوبہ ہر سعودی کا خواب بن چکا ہے۔ اس کی بدولت وطن عزیز کا منتخب ذہن اور ماہر ترین شخصیات رہنما افکار کو عملی جامہ پہنائیں گی۔ بحر احمر کا منصوبہ سعودی عرب کو عالمی سیاحت کے نقشے میں شامل کریگا۔ القدیہ منصوبہ مملکت میں سماجی، ثقافتی اور تفریحاتی مستقبل کا حدود اربعہ متعین کریگا۔ سعودی عسکری صنعتوںکی کمپنی مملکت میں فوجی صنعت کے فروغ کا باعث بنے گی۔ فوجی آلات کے حوالے سے مملکت کو اپنے اوپر منحصر کریگی۔ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کا قیام اور اس میں توسیع اسے دنیا بھر میں سب سے بڑا ریاستی فنڈ بنائیگی۔ سرکاری اور نجی اداروں میں شراکت کا دائرہ وسیع ہوگا تو اس سے ملک و قوم کے تمام طبقے تعمیر و ترقی کا حصہ بنیں گے۔
شہزادہ محمد بن سلمان انتہائی جوش و خروش اورحکمت و فراست کے ساتھ وژن 2030کے نقوش کو عملی جامہ پہنانے والے سفینے کی قیادت کررہے ہیں۔ آئیے ہم سب عہد کریں کہ ہم میں سے ہر شخص اپنی آرزﺅںکی تکمیل کےلئے درپیش چیلنجوں پر پورا اترنے کی کوشش کریگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭